Book Name:Sakhawat e Mustafa
خُدا میں تقسیم ہو چکا ہے)۔ یہ سُن کر آپ نے تکبیر کہی اور خُدا کا شکراَدا کیا۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والےمُصطفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کس قدر سخی ہیں۔ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا کا مال اپنے پاس رکھناگوارا نہ فرماتے، بلکہ جب تک لوگوں میں تقسیم نہ فرمادیتے، اس وقت تک مطمئن نہ ہوتے تھے، خود کسی چیز کی حاجت ہونے کے باوُجُود بھی غریبوں اور مُحتاجوں پرصَدَقہ کردیا کرتے اورسائل کو اس قدر نوازتے کہ اُسے دوبارہ مانگنےکی حاجت ہی پیش نہ آتی۔مگر افسوس! صَد افسوس!ہماری حالت یہ ہے کہ دُنیا کی مَحَبَّت دل سے کم ہونے کا نام نہیں لیتی اورہر وَقْت دُنیاکی نعمتیں اورآسائشیں بڑھانے ہی کی دُھن ہے ۔
حضرت مجمع انصاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک بُزرگ کےمُتَعلِّق بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا:اللہ پاک اللہ پاک کا مجھے دُنیا(کی آسائشوں) سے بچا لینے کا اِحسان، اِس(یعنی دنیا) کی کُشادَگی(مَثَلاً مال و دولت وغیرہ) کی صورت میں ملنے والی نِعمت سے افضل ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے لئے دُنیاکو پسند نہیں فرمایا، اِس لئے مجھے وہ نعمتیں جو اللہ پاک نے اپنے نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے لئے پسند فرمائیں،اُن نعمتوں سے زیادہ پیاری ہیں،جو اس نے اپنے نبی( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) کے لئے ناپسند فرمائیں۔([2]) یادرکھئے! دُنیا کے مال و دولت کی کثرت اور اِس کی خُوب آسائشیں ہونا بے شک نِعمت ہے مگر اِن