Book Name:Sakhawat e Mustafa
بنے۔حضرت سہل بن سعد رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ وہ چادر اس کا کفن ہی بنی۔([1])
مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کےخالی ہاتھ میں
وصالِ ظاہر ی کے بعدسخاوتِ مُصطفےٰ
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دوجہانوں کے سردار ہیں،اللہ پاک نے آپ کو مالک ومختار بنایا،اپنے تمام خزانوں کی چابیاں بھی عطا فرما رکھی ہیں، مگراپنے پاس کچھ بچاکر نہیں رکھتے ،بلکہ سب تقسیم فرما دیتے۔ بلکہ حَیاتِ ظاہری کی طرح وِصالِ ظاہری کے بعدبھی اپنی اُمَّت کے پریشان حالوں پر عطاؤں کی بارش فرماتےہیں۔ اگر کسی ذِہْن میں یہ وَسْوَسہ آئے کہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تو اس دنیا سے پردہ فرما گئے تو اب کیونکر سائلوں کی داد رسی فرماتے ہیں؟ تو یاد رکھئے! اللہ پاک کے تمام نبی اپنے اپنے مزارات میں حیات ہیں۔ سرکارِ اعلیٰ حضرت،شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اورتمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ السَّلام حیاتِ حقیقی،دُنیاوی، رُوحانی اور جسمانی سے زِنْدہ ہیں، اپنے مزاراتِ طیّبہ میں نمازیں پڑھتے ہیں، روزی دئیے جاتے ہیں، جہاں چاہیں تشریف لے جاتے ہیں، زمین وآسمان کی سلطنت میں تَصَرُّف فرماتے ہیں۔ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں: اَلْاَنْبِیَاءُ اَحْیَاءٌ فِیْ قُبُوْرِھِمْ یُصَلُّوْن یعنی حضراتِ انبیا عَلَیْہمُ السَّلام اپنے مزارات میں زِندہ ہیں اور نماز اَدافرماتے ہیں۔([2]) جبکہ ایک