Book Name:Mout Ki Yaad Kay Fawaid
* عِلْمِ دین سیکھوں گا * ادب سے بیٹھوں گا * نصیحت حاصِل کروں گا * اَحْمَدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
موت کی یاد دِلانے والے چند واقعات
ولئ کامِل ، حضرت خواجہ بختیار کاکی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : پِیر شریف کا دِن تھا ، میں اپنے پِیرِ کامِل حُضُور خواجہ مُعِیْنُ الدِّیْن چشتی اجمیری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا ، اس وَقْت شیخ شہابُ الدِّیْن سہر وردی ، خواجہ اَجَل شیرازی اور شیخ سیف الدین رَحمۃُ اللہ علیہم زیارت کے لئے آئے ہوئے تھے۔مختلف موضوعات پر باتیں ہو رہی تھیں ، اسی دوران ہنسی کے بارے میں گفتگو ( Conversation ) شروع ہوئی۔ اس پر خواجہ مُعِیْنُ الدِّیْن چشتی اجمیری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : قہقہہ ( یعنی اُونچی آواز سے ہنسنا ) جائِز تو ہے ( کہ اس میں گُنَاہ نہیں ) ، البتہ قبرستان میں نہیں ہنسنا چاہئے کیونکہ قبرستان عِبْرت کا مقام ہے۔ منقول ہے : جب کوئی شخص قبرستان کے قریب سے گزرتا ہے تو مُردے کہتے ہیں : اے غافِل ! اگر تجھے معلوم ہو جائے کہ تجھے کیا کچھ پیش آنا ہے تو ( خوف کے سبب ) تیرے جسم کا گوشت پوست جھڑ جائے۔
اتنا فرمانے کے بعد خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنی زِندگی مبارک کے چند سبق آموز اور عِبْرتناک واقعات بیان کئے ، فرمایا : ایک مرتبہ میں اور شیخ اَوْحَدْ کِرْمانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سَفَر پر تھے ، ہماری ملاقات ایک بُوڑھے میاں سے ہوئی ، وہ بہت بزرگ تھے اور یادِ اِلٰہی میں انتہائی مشغول تھے ، میں نے ایسا یادِ خُدا میں مشغول شخص کبھی نہیں دیکھا۔ الغرض ! میں نے انہیں سلام کیااور جب ہاتھ مِلایا تو معلوم ہوا گویا ان کے ہاتھوں پر گوشت تو ہے ہی