Book Name:Mout Ki Yaad Kay Fawaid
نے بھی نہیں سمجھایا * مسجد کے امام صاحِب بھی نصیحت نہیں کرتے تھے * لہٰذا میں غلط رستے کا مُسَافِر بن گیا۔عموماً یہ جھوٹا بہانہ ( Lame Excuse ) ہوتا ہے ، اپنے دِل کو تسلّی دینے کے لئے بعض لوگ ایسا کہہ دیتے ہیں۔ چلئے ! مان لیتے ہیں؛ ہماری کسی نے تربیت نہیں کی ، ہمیں کسی نے کچھ نہیں سمجھایا مگر ذرا دِل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے ! * کیا کبھی جنازے اُٹھتے بھی نہیں دیکھے ؟ * کیا کبھی قبرستان کے قریب سے گزر نہیں ہوا ؟ * کیا کبھی اِعْلان نہیں سنے : فُلاں بن فُلاں کا انتقال ہو گیا ؟ * کیا کبھی یہ نہیں سُنا کہ فُلاں کا حادثہ ( Accident ) ہوا اور موقع پر ہی دَم توڑ گیا * فُلاں کو ہارٹ اٹیک ہوا اور چند لمحے پہلے ہنستا مسکراتا آدمی چند سیکنڈ میں موت کے گھاٹ اُتر گیا ؟ * کیا کبھی یہ نہ سُنا کہ کوئی اچھا بھلاسویا تھالیکن ایسا سویا کہ پھر کبھی جاگ ہی نہ سکا ، کیا یہ اُٹھتے جنازے ، قبرستان میں بڑھتی ہوئی قبریں ، روزانہ کی خبریں ، کیا یہ ہمیں نصیحت نہیں کر رہیں ؟ کر رہی ہیں ، ہم اپنی آنکھوں سے جنازے اُٹھتے بھی دیکھتے ہیں ، اپنے عزیزوں ( Relatives ) کو خود اپنے ہاتھوں سے قبروں میں بھی اُتارتے ہیں مگر آہ !
دل ہائے گناہوں سے بیزار نہیں ہوتا مغلوب شہا نفسِ بدکار نہیں ہوتا
شیطان مُسلَّط ہے افسوس ! کسی صورت اب صَبْر گناہوں پر سرکار نہیں ہوتا ہے
اے ربّ کے حبیب آؤ ! اے میرے طبیب آؤ ! اچھّا یہ گناہوں کا بیمار نہیں ہوتا
گولاکھ کروں کوشش اِصلاح نہیں ہوتی پاکیزہ گناہوں سے کِردار نہیں ہوتا
یہ سانس کی مالا اب بس ٹُوٹنے والی ہے دِل آہ ! مگر اب بھی بیدار نہیں ہوتا ( [1] )