Book Name:Shan e Iman e Siddique

فرق  ( Difference ) ہے۔ مثلاً ایک شخص ہے ، وہ کہتا ہے : شہد میٹھا ہوتا ہے۔ لیکن حالت یہ ہے کہ اس نے زِندگی میں کبھی شہد کھایا نہیں ہے ، کسی کتاب میں پڑھا ہے ، یا لوگوں سے سُن کر کہہ رہا ہے کہ شہد میٹھا ہوتا ہے۔ایک دوسرا شخص ہے ، اس نے شہد خود کھایا ہے ، وہ بھی کہتا ہے : شہد میٹھا ہوتا ہے۔ اب بات دونوں کی سچّی ہے ، شہد واقعی میٹھا ہوتا ہے مگر دونوں کی بات میں فرق ہے ، پہلا شخص محض سُنی سُنائی کہہ رہا ہے ، دوسرا شخص اپنا تجربہ  ( Experiment )  بتا رہا ہے ، دونوں کی خوداعتمادی ( Confidence )  میں ، دونوں کے سچ کہنے میں بڑا فرق ہو گا۔

قربان جائیے ! ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم کے محض فرمان کا عالَم یہ ہے کہ جو بات زبانِ مصطفےٰ سے نکل جائے ، وہ پتھر پر لکیر ہوتی ہے ، دُنیا اِدھر کی اُدھر ہو سکتی ہے ، زمین اُوپر ، آسمان نیچے ہو سکتا ہے مگر مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم کا فرمان بدل نہیں سکتا ، بلکہ ہمارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی شان تو یہ ہے کہ

تمہارے مُنہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی جو دِن کو کہہ دیا شب تو رات ہو کے رہی

وضاحت : اللہ پاک کے آخری نبی ، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم کی شان یہ ہے کہ آپ جو فرما دیں اللہ پاک ویسا ہی فرما دیتا ہے ، یہاں تک کہ اگر آپ فرما دیں کہ یہ دن نہیں رات ہے حالانکہ دن ہو تو اللہ پاک ایسا ہی فرمادے ۔

اے عاشقانِ رسول ! اب اندازہ لگائیے ! جن کے فرمانِ عالیشان کا یہ عالَم ہو کہ اس میں شک و شُبہ  ( Doubt ) کی ایک فیصد بھی گنجائش نہ ہو ، اُن کے تجربے کا عالَم کیا ہو گا۔

اب سنیئے ! ہمارے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم نے جو فرمایا : لَوْ وُزِنَ اِیْمَان اَبِیْ بَکْرٍ مَعَ اِیْمَانِ اَہْلِ الْاَرْضِ لَرَجَحَ  ( اگر ابو بکرکا ایمان تمام اَہْلِ زمین کے ایمان کے ساتھ تولا