Book Name:Shan e Iman e Siddique

بچپن شریف میں اِعْلانِ تَوْحِیْد

مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ، اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی عمر مُبَارَک 4 سال تھی ، نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلّم  نے ابھی اعلانِ نبوت نہیں فرمایا تھا ، دُنیا میں کفر و شرک عام تھا ،  صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کے والِد حضرت ابو قحافہ رَضِیَ اللہُ عنہ جو اس وقت تک کفر کی دلدل میں پھنسے ہوئے تھے ، ایک دِن وہ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کو اپنے عبادت خانے لے گئے اور پتھر کے بنے ہوئے جھوٹے خداؤں کے سامنے کھڑا کر کے کہا : بیٹا ! یہ ہیں تمہارے بلند و بالا خُدا ! انہیں سجدہ کرو ! ( اَسْتَغْفِرُ اللہ ! اَسْتَغْفِرُ اللہ ! )  

یہ کہہ کر ابو قحافہ ایک طرف چلے گئے ۔ اب صِرْف صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عنہ ہیں اور سامنے پتھر کی مورتیاں ( Statues of Stone )  ہیں ، آپ رَضِیَ اللہُ عنہ تھوڑا آگے بڑھے ، ایک مورتی کے قریب گئے اور فرمایا : اِنِّیْ جَائِعٌ فَاَطْعِمْنِیْ میں بھوکا ہوں ، مجھے کھانا کھلاؤ ! وہ بے جان پتھر تھا ، نہ اس نے بولنا تھا ، نہ بولا۔صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عنہ نے دوسرا سُوال کیا : اِنِّیْ عَارٍ فَاکْسِنِیْ میرے پاس کپڑے نہیں ہیں ، مجھے کپڑے دو ! پتھر بھلا کیا بولتا ؟ اب حضرت  صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عنہ کو جلال آیا ، آپ نے ایک پتھر اُٹھایا اور فرمایا : میں پتھر مارتا ہوں ، اگر خدا ہو تو اپنے آپ کو بچا کر دکھاؤ !

اَللہُ اَکْبَر ! 4 سالہ بچہ ! اس کے بازؤں میں کتنی طاقت ( Force )  ہو گی ؟ کتنی زور سے پتھر مار سکے گا ؟ لیکن حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے بازو کی طاقت دیکھئے ! آپ نے مورتی کو پتھر مارا ، فَخَرَّ لِوَجْہِہٖ وہ مورتی آپ کے بازو کی طاقت کو برداشت نہ کر پائی اور منہ کے بَل زمین پر گِر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔اس کے گرنے کی آواز سُنی تو  جنابِ ابو قحافہ دوڑتے