Book Name:Shan e Iman e Siddique

نہایت کامِل ایمان والی ، نہایت مضبوط دِین والی شخصیت حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عنہ ان کے سینے کا ایک بال ہونے کی خواہش کر رہے ہیں ، اب غور فرمائیے ! ہم جیسے گنہگاروں کے ایمان کا جنابِ صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کے ایمان کے ساتھ کیا مقابلہ ہو گا... ! !

مصطفےٰ کا ہم سفر !                ابوبکر ! ابوبکر !     گلی گلی نگر نگر !                ابوبکر ! ابوبکر

لٹایا جس نے اپنا گھر !            ابوبکر ! ابوبکر !     احسان جس کا دِین پر !        ابوبکر ! ابوبکر !

ہیں چرچے جس کے عرش پر   ابوبکر ! ابوبکر !     لگے گا نعرہ فرش پر          ابوبکر ! ابوبکر !

صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کا ایمان درجہ  مشاہدہ میں تھا

پیارے اسلامی بھائیو ! اِیْمان کی مختلف کیفیات اور مختلف درجات ( Levels )  ہوتے ہیں ، مثلاً ایمان کا ایک درجہ ہے : درجۂ مشاہدہ اور ایک درجہ ؛ درجۂ مجاہدہ ہے۔مُجَاہَدہ کا معنیٰ ہے : بھر پُور کوشش کرنا۔ جو بندہ ایمان کے درجۂ مُجَاہَدہ میں ہوتا ہے ، وہ ایمان کے تقاضوں ( Requirements )  پر عَمَل تو کرتا ہے مگر اس کے لئے اسے شیطان لعین کو دُور بھگانا اور شیطان سے لڑنا پڑتا ہے جبکہ وہ بندہ جو ایمان کے درجۂ مُشَاہَدہ میں ہوتا ہے ، وہ جب عبادت کرتا ہے تو اس کی ساری تَوَجُّہ اللہ کریم کی طرف ہوتی ہے ، وہ اللہ پاک کی قُدْرت ، اس کی صِفَات کی تجلیات میں گم ہو کر ایسے عِبَادت کرتا ہے ، گویا کہ وہ اللہ پاک کو دیکھ رہا ہے۔

اَلْحَمْدُ للّٰہ ! مسلمانوں کے پہلے خلیفہ ، اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی شان یہ ہے کہ آپ ایمان کے درجۂ مُشَاہَدہ میں تھے۔چنانچہ شیخُ الْمَشَائِخ  ( یعنی اَوْلیائے کرام کے استاد )  حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اَحادِیث میں آیا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ رات کے وقت نماز میں قرآنِ کریم آہستہ آواز میں