Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

خریدو فروخت میں احتیاط برتیئے !

اے عاشقانِ رسول ! ہم نے حضرت ابراہیم بن اَدْہَم رحمۃُ اللہ علیہ کا ایمان افروز اور سبق آموز واقعہ سُنا ، اس سے پتا چلتا ہے کہ دِین میں خرید و فروخت کی کتنی اہمیت ہے۔ ذرا غور فرمائیے ! حضرت ابراہیم بن اَدْہَم رحمۃُ اللہ علیہ وِلایت کے بلند ترین مقام پر فائِز تھے ، آپ کے اسی مقام و مرتبے کی وجہ سے آپ کو سلطان ابراہیم بھی کہا جاتا ہے ، اتنے بڑے ولیِ کامِل سے خرید و فروخت کے دوران وہ بھی انجانے میں صِرْف ایک خطا ہوئی ، زمین پر گری ہوئی کھجور ان کی نہیں ، دُکاندار کی تھی مگر آپ نے اپنی سمجھ کر اُٹھا لی ، اس ایک کھجور کی وجہ سے آپ کے درجات میں کمی کر دی گئی۔

آہ ! آج کل ہمارے ہاں تو حال ہی بےحال ہے * لوگ بغیر پوچھے دوسروں کی چیزیں ہڑپ کر جاتے ہیں * گاہِک دُکاندار کو اور دُکاندار گاہکوں کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں * کبھی نوٹوں کی گڈی میں نقلی  نوٹ چھپا کر دُکاندار کو تھما ڈالتے ہیں * دُکاندار کی چیزیں اُٹھا کر ناحق پھانک جاتے ہیں * سبزیوں اور پھلوں کی ریڑھیوں سے چُپ چاپ کچھ نہ کچھ اُٹھا کر اپنی ٹوکری میں ڈال لیتے ہیں۔ ایک دُوسرے کی چپل بغیر اِجازت اِستعمال کرنا ، یا اپنی چپل سے کسی اور کی چپل تبدیل کرنے کوتوشاید بُرا ہی نہیں سمجھا جاتا ، یہ بہت تکلیف دہ معاملہ ہے ، روزمرہ کے کئی ایک اور ایسے معاملات بھی  ہیں جن میں بِلااجازتِ شرعی دُوسروں کی چیزیں اِستعمال کرنا کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا ، بسا اوقات دکاندارایک دوسرے کی چیزیں چُپ کرکے اُٹھا کراِستعمال بھی کرتے رہتے ہیں اور سامنے والے کو پتہ بھی نہیں چلتاہوگا ، ایسے نادانوں کو سمجھنا چاہئے ، عبرت لینی چاہئے ، بظاہِر معمولی نَظْر آنے