Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

اِنَّ التُّجَّارَ يُحْشَرُوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا اِلَّا مَنِ اتَّقَى وَبَرَّ وَصَدَقَ یعنی روزِ قِیامت سارے تاجِر بدکار اُٹھائے جائیں گے مگروہ جو تقویٰ اپنائے ، نیکی و بھلائی کرے اور سچ بولے۔ ( [1] )  

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : پرہیزگاری سے مراد ہے : گناہِ کبیرہ سے خصوصًا اور گناہِ صغیرہ کی عادت سے عمومًا بچتے رہنا۔نیکی سے مراد ہے اپنے کاروبار کو دھوکہ ، خیانت سے محفوظ رکھنا ، سچ سے مراد سودے کے متعلق صاف بات کرنا اگر عیب دار ہو تو اس کو بے عیب ثابت کرنے کی کوشش نہ کرنا۔مطلب یہ ہے کہ قیامت میں سارے تاجر فاسق وفاجر ہوں گے سوائے  اُن کے جن میں یہ 3 صفات ہوں ، پرہیزگاری ، بھلائی ، سچائی۔ ( [2] )

 ( 3 ) : خرید و فروخت میں نرمی کی فضیلت

حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا اِذَا بَاعَ ، وَ اِذَا اشْتَرَى ، وَ اِذَا اقْتَضَى ا پاک اس شخص پر رحمتیں کرے جو نرم ہو جب بیچے اور خریدے اور جب تقاضا کرے ۔  ( [3] )

بیچنے میں نرمی یہ ہے کہ گاہک کو کم یا خراب چیز ( Inferior Product )  دینے کی کوشش نہ کرے اور خریدنے میں نرمی یہ ہے کہ قیمت کھری دے اور بخوبی ادا کرے ، بیوپاری  ( مثلاً دُکاندار )  کو پریشان نہ کرے ، تقاضے میں نرمی یہ ہے کہ جب اس کا کسی پر قرض ہو تو نرمی سے مانگے اور مجبور مقروض کو مہلت دیدے ، اس پر تنگی نہ کرےجس میں یہ 3


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب : البیوع ، باب : ماجاء فی التجار ، صفحہ : 316 ، حدیث : 1210   ۔

[2]...  مرآۃ المناجیح ، جلد : 4 ، صفحہ : 245۔

[3]...  بخاری ، کتاب : البیوع ، باب : السہولۃ و السماحۃ ، صفحہ : 541 ، حدیث : 2076 ۔