Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi
غَیْرُ اللہ کے لئے دِل جھکانا کیسے دُرُست ہو سکتا ہے؟([1])
ہاں ! محبتِ مصطفےٰ ، غَیْرُ اللہ کی محبت نہیں بلکہ محبتِ اِلٰہی ہی ہے کیونکہ جسے محبتِ مصطفےٰ نصیب نہ ہو ، وہ ہر گز ہرگز محبتِ اِلٰہی حاصِل نہیں کر سکتا۔ قرآنِ کریم میں ہے :
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ (پارہ3،سورۃآل عمران : 31)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اے حبیب ! فرمادو کہ اے لوگو ! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرے فرمانبردار بن جاؤ اللہ تم سے محبت فرمائے گا۔
حدیثِ پاک میں ہے : الله پاک سے محبت کرو کہ وہ تمہیں نعمتیں عطا فرماتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ ([2]) ایک حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا کہ جس نے میرے صحابہ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ، جس نے میرے صحابہ سے بغض رکھا ، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ ([3])
مُفَسِّرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کی محبت کے لئے اس کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت ضروری ہے اور رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت کے لئے حُضُور کے تمام صحابہ سے ، حُضُور کے اَہْلِ بیت ، اَولادِ پاک اور اَزواجِ مطہرات سے محبت لازم و ضروری ہے ، یہ تمام محبتیں ایمان میں داخِل بلکہ عینِ ایمان (یعنی ایمان کی بنیاد) ہیں۔ ([4])