Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat

ہیں ، دُودھ بھی کافِی اُترا ہوا ہے...! اسے بتایا گیا : پہلے ایسا نہیں تھا۔ تین دِن ہوئے ہیں ، بکریوں کا دُودھ حیرت انگیز طَور پر بڑھ گیا ہے۔

 روایت کے الفاظ ہیں ، ابو جہل نے یہ بات سُنی تو فوراً بولا : میں قسم کھا کر کہتا ہوں! تمہارا  غُلام جو بکریاں چَراتا ہے ، اسے معلوم ہے کہ مُحَمَّد(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کہاں ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ یُوں اچانک  بکریوں کا دُودھ بڑھ  جانے کی ایک ہی صُورت ہے ، وہ یہ کہ  یہ بکریاں مُحَمَّد مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت میں حاضِر ہو چکی ہیں۔

اندازہ کیجئے! اَبُوجہل بدبخت کو کیسا یقین تھا ، ابو جہل جانتا تھا کہ یُوں اچانک بکریوں کا دُودھ بڑھ جانا ، ہو نہ ہو یہ کوئی معجزہ ہے اور صِرْف ایک ہی ہیں جو یہ معجزہ دکھا سکتے ہیں اور وہ ہیں : مُحَمَّد بِنْ عبد اللہ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم )۔ پیارے اسلامی بھائیو!  اَبُوجہل کی بدبختی ، ضِدْ اور ہٹ دھرمی دیکھئے! اتنا یقین ہونے کے باوُجُود بھی اس بدانجام نے کلمہ نہیں پڑھا۔

خیر! عبد اللہ بن جُدْعان بھی کافِر تھا ، اَبُو جہل کی باتوں میں آکر اس نے عاشقِ رسول غُلام کو غار کے قریب بکریاں لے جانے سے منع کر دیا۔ غُلام تھے ، بات نہ مانتے تو کیا کرتے ، نہ چاہتے ہوئے بھی بات ماننی ہی پڑی ، اب شفیق و مہربان آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے جُدائی شروع ہوئی۔

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں                         ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں

آہ! سچے عاشِق رسول کے سامنے ہجر و فراق کی دیواریں کھڑی ہو گئیں ،  پہلے دِن بھر دیدار کے جام پی کر آتے تھے ، آس  ہوتی تھی کہ صبح ہو گی ، پھر حاضِر ہو جاؤں گا ، پھر شربتِ دیدار سے آنکھیں ٹھنڈی کر لوں گا ، مگر آہ! اب تو فِیْ الْحَال یہ آس بھی ختم ہو گئی۔   

کسی کے ہجر میں جینا محال ہو گیا ہے                   کسے بتائیں ہمارا جو حال ہو گیا ہے