Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat

شاید یہ عاشِقِ رسول رات بھر یادِ مصطفےٰ میں مچلتے رہے ہوں گے ، شاید رات بھر نیند بھی نہ آئی ہو۔ کبھی چہرۂ مصطفےٰ آنکھوں کے سامنے آتا ہو گا ، کبھی مصطفےٰ ، جانِ رحمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی باتوں کی مہک مَحْسُوس کرتے ہوں گے ، کبھی اپنا کلمہ پڑھنا یاد آتا ہو گا تو اپنے نصیب کی مِعْراج پر جھوم جاتے ہوں گے۔ نہ جانے یہ رات کیسے کٹی ہو گی...؟    

شبِ ہجر یُوں دِل کو بہلا رہے ہیں          کہ دِن بھر کی بیتی کو دُہرا رہے ہیں

 رات جیسے گزری سَو گزری ، صبح ہوئی ، آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے سچے غُلام نے بکریاں لیں ، غار کے قریب پہنچ گئے ، محبوبِ ذِی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں دُودھ پیش کیا ، چہرۂ مصطفےٰ کی زیارت کرتے رہے ، دِیْن کی باتیں سیکھتے رہے ، شام ہوئی ، گھر واپس آئے ، پھر اگلی صبح کا انتظار ہے۔ اللہ! اللہ...!

شربتِ دِید نے اور آگ لگا دِی دِل میں             تپشِ دِل کو بڑھایا ہے بجھانے نہ دیا

اب کہاں جائے گا نقشہ ترا میرے دِل سے        تِہ میں رکھا ہے ، اسے دِل نے گمانے نہ دیا

دوسری رات بھی جیسے کٹی سَو کٹی ، صبح کو پھر حاضِر ہوئے۔ تین دِن تو یُوں آرام سے گزر گئے مگر عشق اور وہ بھی عشقِ مصطفےٰ کوئی آسان بات نہیں ہے ، عشق امتحان لیتا ہے ، عشق میں عاشق کی پَرَکھ کی جاتی ہے ، اس عظیم عاشِقِ رسول کا بھی اب امتحان ہونا تھا ، تین دِن آرام سے گزرے ، محبوب کی خِدْمت میں حاضِری کا سلسلہ رہا ، چوتھے دِن سے محبوب کا یہ وَصْل ہجر و فراق میں تبدیل ہو گیا ، اِیْمان لانے کے چوتھے دِن سے امتحان شروع ہوا۔ مُعَاملہ یہ ہوا کہ مکہ کا فِرْعَون یعنی ابوجہل ایک روز عبد اللہ بِنْ جُدْعان (یعنی عاشِقِ رسول غُلام کے دُنیوی مالِک) کی گلی سے گزرا ، اس نے بکریوں کو دیکھا تو حیران ہو کر بولا : بڑی صحت مند بکریاں