Book Name:Fazail-e-Makkah & Hajj

مکرمہ میں چھوڑ آئیے۔

اللہ اکبر! جان سے عزیز اکلوتا بیٹا اور وہ بھی وہ کہ جو برسوں بعد عطا ہوا ہے ، ابھی وہ دودھ پینے ہی کی عمر میں ہے کہ اُس سے جُدائی کا حکم ہوا ، ایک باپ کا دِل بھلا اِس جُدائی کو کیسے قبول کر سکتا ہے؟  مگر قربان جائیے! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے جذبۂ اطاعت پر!  بَس حکم ملنے کی دَیْر تھی ، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے مالِک کے حُضُور سَرِ تسلیم خَم کیا۔ چنانچہ اس حکم پر عمل کے لئے مُلْکِ شام سے صِرْف 3 افراد پر مشتمل ایک قافلہ مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوا؛ اس نورانی قافلے میں ایک حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام ہیں ، ایک آپ کے ننھے شہزادے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام ہیں اور ایک اِن کی والدہ حضرت ہاجرہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا ہیں اور جگہ کی نشاندہی کے لئے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام بھی       ساتھ ہیں۔

دِن رات سَفَر کرتے کرتے یہ نورانی قافلہ آخر ایک دِن پہاڑوں کے وسیع دامن میں پہنچا ، یہاں دُور دُور تک کوئی آبادی نہیں تھی ، نہ کوئی چشمہ ، نہ پانی ، نہ زِندگی گزارنے کے دیگر اسباب ، کعبہ شریف کی زمین اُس وَقْت ٹیلے کی مثل اُونچی زمین تھی ، یہاں پہنچ کر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا : اے ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام بَس یہی وہ مقام ہے۔ یہ سُن کر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام سُواری سے اُترے ، اپنے ننھے شہزادے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام اور اُن کی والدہ کو اس ٹیلے کے قریب اُتارا ، کچھ کھجوریں اور تھوڑا پانی ساتھ دیا اور واپس چل دئیے۔ حضرت ہاجرہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے عرض کیا : اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام! ہمیں یہاں بےآباد جگہ کس کے سہارے چھوڑ کر جاتے ہیں؟ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام خاموش رہے ، کوئی جواب نہ دیا ، حضرت ہاجرہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے چند بار یہی پوچھا مگر