Book Name:Quran Kay Huqooq

والے نے اپنے پاس موجود سہولیات کو استعمال کرنے میں سستی سے کام لیا۔

یہی حال ہمارا بھی ہے ، 100 فیصد یقینی ترقی کے ، کامیابی کے ، رفعت وبلندی کے جو اسباب اور ذرائع مسلمانوں کےپاس ہیں ، دُنیا کی اور کسی قوم کے پاس نہیں ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے یہ ذرائع غلاف میں لپیٹ کر الماری کی زینت بنا دئیے ہیں۔

حضرت فضیل بِنْ عیاض رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  بہت بڑے وَلِیُ اللہ ہیں ، توبہ سے پہلے آپ بہت بڑے ڈاکو تھےاور واقعی خوفناک ڈاکو تھے ، لوگ آپ کے نام سے ڈرتے تھے ، آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  نے قرآنِ مجید کی صِرْف ایک آیت پر عمل کیا ، ایک روز آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  ایک قافلے کی طرف بڑھے ، قافلے میں ایک شخص قرآنِ کریم کی تِلاوت کر رہا تھا ، اُس نے پارہ27 ، سُوْرَۃُ الْحَدِیْد کی آیت : 16 پڑھی :

اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ  (پارہ27 ، سورۃالحدید : 16)

ترجمہ کنز الایمان : کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جُھک جائیں اللہ کی یاد کے لئے۔

یہ آیت سنتے ہی حضرت فضیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  کا حال ایسا ہو گیا جیسے کسی نے آپ کے دِل پر تیر مار دیا ہو ، آپ آیتِ کریمہ سُن کر زار وقطار رونے لگے اور بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا : مولَا! اب تیری راہ پر چلنے کا وقت آگیا ہے۔ ([1])

حضرت فضیل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اس ایک آیت پر سَرِ تسلیم خم کیا ، اس کے تقاضے پُورے کئے ، توبہ کی ، جتنے لوگوں کا مال لوٹا تھا ، سب واپس لوٹایا ، عِلْمِ دین سیکھا ، عبادت


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء ، صفحہ : 61۔