Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

حدیثِ قدسی میں ارشاد فرماتا ہے : یَا اِبْنَ آدَم! اَوْدِعْ مِنْ کَنْزِکَ عِنْدِیْ اے ابن آدم! اپنا خزانہ میرے پاس امانت رکھوا دے! وَلَاحَرْقَ ، وَلَا غَرْقَ ، وَلَا سَرَقَ نہ جلے گا ، نہ ڈوبے گا ، نہ چوری ہو گا۔ جب تمہیں اس خزانے کی بہت ضرورت ہو گی ، اس وقت پُورا پُورا تمہیں لوٹا دیا جائے گا۔ ([1])

یعنی صدقہ کر کے اپنے خون پیسنے کی کمائی اللہ پاک کے خزانۂ قدرت میں جمع کروا دی جائے ، مال کی 100 فیصد حفاظت کا یہ ایک واحد طریقہ ہے۔  ایک مرتبہ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے گھر مبارک میں بکری ذبح کی گئی اور اس کا سارا گوشت تقسیم کر دیا گیا   مگر کندھے کا گوشت رکھ لیا گیا ، اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں : نبی اکرم ، نور مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے ، پوچھا : مَابَقِیَ مِنْھَا  اے عائشہ! بکری کے گوشت میں کتنا باقی بچا؟ میں نے عرض کیا :  یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! سارا گوشت تقسیم کر دیا ، بَس کندھے کا گوشت باقِی ہے۔ پیارے آقا ، سردارِ  انبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بقِیَ کُلُّہَا غَیْرَ کَتِفْہَاسارا بچ گیا ہے ، کندھے کے گوشت کا ایک ٹکڑا (جو تقسیم نہیں ہوا) وہ نہیں بچ سکا۔ ([2])  یعنی جو راہِ خدا میں صدقہ دے دیا گیا ، وہ باقی اور لازوال ہو گیا اور جو اپنے کھانے کے لئے رکھا گیا وہ ہضم ہو کر فنا ہو جائے گا۔

ایک عربی شاعِر نے بڑی خوبصورت بات کہی :

اَنْتَ لِلْمَالِ اِذَا اَمْسَکْتَہٗ                                                                                                                       فَاِذَا  اَنْفَقْتَہ ٗ  فَالْمَالُ  لَکَ

 جب تک تم مال کو بچا کر رکھتے ہو تو تم مال کے ہوتے ہو ، جب راہِ خدا میں خرچ کر


 

 



[1]...کَنْزُ الْعُمَال ، کتاب : زکاۃ ، جلد : 3 ، جزء : 6 ، حدیث : 16017۔

[2]...ترمذی ، کتاب : صفۃ القیامۃ ، صفحہ : 586 ، حدیث : 2470 ۔