Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

  اے عاشقان رسول! یاد رکھئے! مال کمانا ، مال جمع کرنا شرعاً جائز ہے لیکن یہ بات ہر ذِی شعور جانتا ہے کہ مال جمع کرنا فائدہ اسی وقت دے سکتا ہے جب کہ محفوظ طریقے سے جمع کیا جائے ، اگر کوئی 10 سال تک مال جمع کرتا رہا ، آخر ڈاکو لوٹ کر لے گئے تو اسے کیا فائدہ حاصِل ہوا؟ کچھ بھی نہیں۔ اس لئے جب تک محفوظ طریقے پر ذخیرہ اندوزی نہ کی جائے ، اس وقت تک مال جمع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ، الٹا نقصان ہی نقصان ہے۔ اب ہم دُنیا کی تاریخ پر ذرا غور کریں ،  ایک وقت تھا جب لوگ زمین میں گڑھا کھود کر ، اس میں مال دَفن کر دیتے تھے ، دیواروں کے اندر سُوراخ بنا کر ، اس میں مال رکھتے اور اُوپر سے بند کر دیتے تھے ، امانتیں رکھی جاتی تھیں ، پھر آہستہ آہستہ ترقی ہوئی ، تجوریاں بنا لی گئیں ، پھر مزید ترقی ہوئی ، بینک بن گئے ، اب ہمارے زمانے میں اتنی ترقی ہو چکی ہے کہ ہماری رقم بینک میں رکھی ہوتی ہے اور ہماری جیب میں صرف چھوٹا سا ATM کارڈ ہوتا ہے ، اس کا کوڈ ہمارے ذہن میں ہے ، جب چاہیں ATM پر جا کر کارڈ ڈالتے ہیں ، پیسے نکال لیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دوسری طرف نگاہ ڈالیں ، مال کی حفاظت  کا جو بھی طریقہ اختیار کیا گیا ، اس میں چوری ہونے ، مال ضائع ہونے کے اِمْکانات ہر دَور میں موجود رہے ، جتنی مضبوط تجوری بنی ، اسے توڑنے کا اتنا ہی مضبوط ہتھیار بھی بنا لیا گیا ، دُنیا کا سروے کر لیا جائے ، دُنیا میں تالے کم اور چابیاں زیادہ بنتی ہیں ، آج بھی چوریاں ہوتی ہیں ، مال ضائع ہوتا ہے ، آگ لگ جاتی ہے ، ڈاکہ پڑ جاتا ہے ، مال ضائع ہونے کے اور بھی ہزار انداز ہیں ، غرض ہم اس دُنیا میں کسی بھی ایسے طریقے پر مال جمع نہیں کر سکتے کہ ہمارا مال 100 فیصد محفوظ ہو ، اس کے ضائع ہونے کا بالکل چانس ہی باقی نہ رہے۔ ہاں! ایک طریقہ ہے ، اگر ہم اس طریقے پر مال جمع کریں تو 112 فیصد یقینی بات ہے کہ مال ہرگز ہر گز ضائع نہیں ہو گا ، وہ طریقہ کیا ہے؟ اللہ پاک