Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

خود پسندی تباہ  وبرباد کر دیتی ہے

پیارے اسلامی بھائیو!اس رقت انگیز حکایت کو سامنے رکھ کر ہم غور کریں تو سب سے پہلی بات جو اس حکایت سے سیکھنے کو  ملی ، وہ ان صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے پیارے اور خوب صُورت اِحْسَاسات ہیں۔ جب یہ اپنے کمرے میں داخل ہوئے اس وقت ان کے احساسات اور تصورات کتنے خوبصورت تھے ، جب انہوں نے قالین دیکھا تو یاد آیا کہ میں تو خالی زمین پر سویا کرتا تھا ، خوبصورت بستر دیکھا ، تو یاد آیا کہ میں تو پتھروں پر رات بسر کرتا تھا ، چراغ دیکھا تو یاد آیا کہ میں نے تو بغیر چراغ کے زِندگی گزاری ہے۔ ان کے یہ اِحْسَاسات کتنے خوب صُورت تھے ، جس خوش نصیب کو یہ اِحْسَاس مل جاتا ہے ، اس کے وارے نیارےہو جاتے ہیں۔ یہ احساس کہ جو نعمت ملی ، یہ میری کمائی کی نہیں ، میری محنتوں کا نتیجہ نہیں بلکہ میرے رَبّ کی عطا ہے ، اَصْل میں یہ اِحْسَاس ہی بندے کو شکر پر ابھارتا ہے ، پھر بندہ صِرْف زبانی کلامی نہیں بلکہ دِل سے شکر ادا کرتا ہے اور جب بندہ دِل سے شکر ادا کرتا ہے تو اس کی نعمت محفوظ ہو جاتی ہے ، اسے ہمیشگی بھی ملتی ہے اور اس کی نعمتوں میں اِضَافہ بھی کر دیا جاتا ہے۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے ایک بار اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا : الٰہی!میں کس طرح تیرا شکر ادا کروں حالانکہ میرے سارے اعمال تیری سب سے چھوٹی نعمت کا بھی بدلہ نہیں ہو  سکتے؟ اللہ پاک نے فرمایا : اے موسیٰ!یہ جو تم نے ابھی کیا ہے ، یہی شکر ہے۔ ([1])

یعنی اے موسیٰ! جب یہ احساس پیدا ہو گیا کہ ہر نعمت اللہ پاک کے فضل سے ہے ، نہ تو میں ذاتی طور پر ان نعمتوں کا مستحق ہوں ، نہ ان کا شکر ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں ، یہ


 

 



[1]...الزُّہْد اِمَام اَحْمَد ، اخبار موسیٰ عَلَیْہِ السّلام ، صفحہ : 58 ، حدیث : 349۔