Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

عیش کر غافل نہ تو آرام کر                     مال حاصِل کر نہ پیدا نام کر

یادِ حق دُنیا میں صبح وشام کر                    جس لئے آیا ہے تو وہ کام کر

ایک دِن مرنا ہے آخر موت ہے

کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت مُطْرَف رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اپنے والِد سے روایت کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : میں ایک روز بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سورۂ اَلْہٰکُمُ التَّکَاثُرُ  کی تلاوت فرما رہے تھے ، آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : آدمی کہتا ہے : میرا مال! میرا مال! اے اِبْنِ آدم! تیرا مال وہی ہے جو تونے کھا کر فنا کر دیا ، پہن کر بوسیدہ کر دیا ، یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔ ([1])

کسی عقلمند نے کتنی خوب صورت بات کہی کہ انسان جب وَصیّت لکھتا ہے تو سب کا نام لکھ لیتا ہے ، میری وراثت میں سے اتنا میری اولاد کو دے دیا جائے ، اتنا فلاں کو دے دیا جائے ، اتنا فلاں کام میں خرچ کر دیا جائے ، نہیں لکھتا تو اپنا نام نہیں لکھتا ، اس وقت نہیں کہتا کہ میرے خون پسینے کی کمائی ہے ، سب کو ملے گی تو مجھے بھی تو اتنا حِصّہ دیا جائے ، نہیں ، اس وقت سب کچھ دوسروں کے لئے چھوڑ کر خالی ہاتھ ہی قبر میں اُتر جاتا ہے۔ جب آخری وقت سب چھوڑ کر خالی ہاتھ ہی جانا ہے تو اب جیتے جی “ میرا مال ، میرا مال “ کی رَٹ لگانے کا کیا فائدہ؟ اس ذخیرہ اندوزی کا کیا فائدہ؟ کیا بہتر نہیں کہ زِندگی ہی میں اپنے ہاتھوں سے راہِ خدا میں خرچ کر لیا جائے...!!

کر زمیں کے نیچے بھی جانے کی فکر              کام جو کرنے ہیں کر لے آج کل

اونچے اونچے یاں تَو بنوائے محل               روشنئ قبر کا بھی سامان کر


 

 



[1]...مُسْلم ، کِتَابُ الزُّہْد ، صفحہ : 1133 ، حدیث : 2958۔