Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

اگر ہم تصور کریں! کتنے بچے ہیں جب پیدا ہوتے ہیں ان میں دودھ پینے کی بھی صلاحیت نہیں ہوتی ، انہیں ICUمیں رکھا جاتا ہے ، مشینوں کے ذریعے ان کے اندر خوراک اتاری جاتی ہے ، پیدا ہوتے ہی بچوں کے اندر کیسی کیسی بیماریاں نکل آتی ہیں ، جب ہم پیدا ہوئے ، خدانخواستہ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی کوئی معاملہ ہوتا تو کیا یہ مال ودولت ، یہ بینک بیلنس ، یہ کاریں ، کوٹھیاں ، بنگلے ، یہ سب کچھ ہم کما سکتے تھے؟ ہنر سیکھ سکتے تھے ، انجینئر ، ڈاکٹر وغیرہ وغیرہ بَن پاتے؟ نہیں ، ہر گز نہیں ، جب معاملہ ایسا ہے تو کیوں ہم نعمتوں کو اپنی طرف منسوب کرتے ہیں؟ یہ سب اللہ پاک کی عطا ، اس کا فضل اور احسان ہے ، جب کہ یہ سب نعمتیں ، مال ودولت ، کاریں کوٹھیاں ، کروڑوں کے کاروبار وغیرہ سب کچھ اللہ پاک کی طرف سے ہے تو کیا ہم پر لازِم نہیں ہے کہ ہم اس کا شکر ادا کریں؟ اللہ پاک نے ہمیں عطا فرمایا ہے تو اسے اللہ پاک ہی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق استعمال کریں ، خوش دِلی کے ساتھ راہِ خدا میں خرچ کریں ، صدقہ و خیرات کریں ، غریبوں کی مدد کریں ، نیک کاموں میں خرچ کیا کریں۔ اللہ پاک ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔

حِرْص اور لالچ کا عِلاج

پیارے اسلامی بھائیو! راہ خُدامیں خرچ کرنے میں بنیادی طور پرجو چیز رُکاوٹ بنتی ہے ، وہ ہے : حِرْص ، لالچ۔  اس رُکاوٹ کا علاج بھی یمنی صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی رِقَّت انگیز ، ایمان افروز حکایت میں بیان ہوا ، غور فرمائیے! جب وہ صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کمرے میں داخِل ہوتے ، وہاں خوبصُورت قالین ، بہترین بستر اور چراغ وغیرہ دیکھتے تو انہیں قرآنِ کریم کی ایک سُورت یاد آتی ، وہ اس میں غور کرتے تو دِل سے ان چیزوں کی رغبت ختم ہو جاتی ، یہ