Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat
اِحْسَاس ہی اَصْل میں شکر ہے۔
جس شخص کے اندر سے یہ اِحساس نکل جائے ، جو خود پسندی میں مبتلا ہو جائے ، نعمتوں کو اپنی طرف منسوب کرنا شروع کر دے اور یہ سوچنے لگے کہ جو کچھ میرے پاس ہے یہ میرے خون پیسنے کی کمائی ہے ، میرے بازوؤں کی طاقت سے ہے ، یہ میرے علم کی بدولت ہے ، وہ شخص تباہ و برباد ہوجاتا ہے۔ قارون کو دیکھئے! اللہ پاک نےپارہ : 20 ، سُوْرَۂ قَصَص میں اس کا واقعہ ذِکْر فرمایا ، اللہ پاک نے اسے بہت نوازا ، بہت مال ودولت عطا فرمائی ، کئی خچروں پر صِرْف اس کے خزانوں کی چابیاں لادی جاتی تھیں ، خزانہ کتنا بڑا ہو گا ، اس کا اندازہ کون لگائے ، قارُون کو اس کی قوم نے کہا :
اَحْسِنْ كَمَاۤ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَیْكَ (پارہ20 ، سورۃالقصص : 77)
ترجمہ کنز الایمان : احسان کر جیسا اللہ نے تجھ پر احسان کیا ۔
یعنی صدقہ دے کر ، صلہ رحمی کر کے ، اپنے مال کے ذریعے یتیموں ، غریبوں ، مسکینوں کے ساتھ بھلائی کر کے ان کے ساتھ نیک سلوک کر کے ، آخرت کے لئے ذخیرہ کر لے۔ یہ نصیحت قارون کی قوم نے قارُون کو کی ، اس پر قارون کا جواب سنیئے!
قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ عِنْدِیْؕ- (پارہ20 ، سورۃالقصص : 78)
ترجمہ کنز الایمان : بولا یہ تو مجھے ایک علم سے ملا ہے جو میرے پاس ہے۔
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلامسےقارون نے کیمیاء کا علم سیکھا تھا ، اس علم کے ذریعہ سونا بنایا کرتا تھا ، چاندی بنا لیا کرتا تھا۔ ([1]) یہ اس عِلْم کے ذریعے سونا چاندی بناتا گیا ، اس کے خزانے میں اضافہ ہوتا گیا ، اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے کہا : “ یہ خزانہ تو مجھے ایک علم سے