Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

ملا ہے جو میرے پاس ہے۔ “

اس بدبخت نے اپنی طرف نگاہ کی ، خود پسندی کا شکار ہوا ، اپنا ماضِی بھول گیا ، اللہ پاک کی نعمت کو اللہ پاک کی طرف منسوب کرنے کے بجائے ، اپنی طرف منسوب کرنے لگا تو اللہ پاک نے اسے سزا دی ، کیا سزا تھی؟ قرآنِ کریم میں بیان ہوا :

فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ- فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ-  (پارہ20 ، سورۃالقصص : 81)   

ترجمہ کنز الایمان : تو ہم نے اُسے اور اُس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ سے بچانے میں اس کی مدد کرتی۔

تُو بَس رہنا سدا راضِی ، نہیں ہے تابِ ناراضی

تُو ناخُوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!  معلوم ہوا نعمت اَصْل میں نعمت ہوتی ہی تب ہے جب یہ احساس بھی ساتھ ہو کہ یہ نعمت میرا کمال نہیں ، اللہ پاک کا فضل اور احسان ہے ، اگر یہ احساس نہ ہو تو نعمت حقیقت میں نعمت نہیں ، زحمت ہوتی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اس دُنیا میں خزانے اور مال ودولت ساتھ لے کر نہیں آیا ، انسان اس دُنیا میں آتا بھی خالی ہاتھ ہے اور جاتا بھی خالی ہاتھ ہے۔ یاد کیجئے! جب ہم دُنیا میں آئے تھے ، ہمارے بدن پر کپڑے بھی نہیں تھے ، دُنیا کے لذیذ کھانے نہ ہمیں نصیب تھے ، نہ کھانے کا پتا تھا ، نہ ہماری صحت کے موافق تھے ، بھوک سے روتے تھے ، تب ماں دودھ پلایا کرتی تھی۔


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، ص98۔