Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

بیان سننے کی نیتیں

پیارے اسلامی بھائیو! آئیے! بیان سننے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں بھی کر لیتے ہیں کہ حدیثِ پاک میں ہے : “ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّاتاَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ([1])

مثلاً نیت کیجئے : *نگاہیں نیچی کئے خوب کان لگا کر بیان سُنوں گا *ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے ، عِلْمِ دین کی تعظیم کی خاطر جتنی دیر ہو سکا دوزانو یعنی اَلتَّحِیَّات کی شکل میں بیٹھوں گا *ضرورتاً سمٹ ، سرک کر دوسروں کے لئے جگہ کشادہ کروں گا *دھکا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا *گھورنے ، جھڑکنے ، الجھنے سے بچوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت عبد اللہ بن عباسرَضِیَ اللہُ عَنْہمَا فرماتے ہیں : ایک نوجوان یمن کا رہنے والا تھا ، مُشْرِک تھا اور بہت غریب بھی تھا۔ اس کی زندگی کا ساز و سامان صِرْف بَدَن ڈھانپنے کے کپڑے تھے ، دن کے وقت درختوں کے سائے میں پناہ لیتا اور رات ہوتی تو کسی پتھر کی اوٹ میں جا کر رات بسر کر لیتا۔ اس نوجوان تک خبر پہنچی کہ عرب میں اللہ کے آخری نبی ، رسول ہاشمی ، محمد عربیصَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّمنے اعلانِ نبوت فرمایا ہے ، اس کے دل میں شوق پیدا ہوا ، نوجوان تھا ، جسم میں طاقت تھی ، چنانچہ پیدل ہی سفر کرتے ہوئےمدینہ منورہ پہنچ گیا ، پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّمکی خدمتِ باسعادت میں حاضِر ہوا ، کلمہ پڑھا اور صَحَابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی صَف میں شامِل ہو گیا۔ نبئ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں اہل صُفَّہ میں شامل فرما لیا۔

مسجدِ نَبْوِی شریف میں ایک چبوترا تھا ، جسے صُفَّہ کہتے ہیں ، دُور دراز سے ہجرت کر کے آنے والے غریب صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اس چبوترے پر رہتے اور دِن رات


 

 



[1]...بخاری ، کِتَاب : بَدءُ الْوَحی ، باب : کیف کان بدء الوحی...الخ ، صفحہ : 65 ، حدیث : 1۔