Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat
کرتے رہے ، کرتے کرتے آج بھی رات یوں ہی گزر گئی ، اگلی صبح پھر مسجد میں حاضِر ہوئے ، پانچوں نمازیں باجماعت ادا کیں ، رات کو گھر آئے ، پھر وہی کیفیت...!! 3 راتیں اسی طرح شکر ادا کرتے ہی گزر گئیں۔ چوتھے دِن لڑکی کے والد اپنی بیٹی کو ملنے تشریف لائے ، بیٹی کا حال پوچھا تو بیٹی نے بتایا کہ میرے شوہر رات کو آتے ہیں ، کمرے کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے ہی ساری رات گزار دیتے ہیں۔ والد صاحب نے یہ بات سُنی تو بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور ساری بات عرض کی ، پیارے آقا ، سردارِ انبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یمنی صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو بلا کر پوچھا : تمہیں کس چیز نے تیری زوجہ سے دُوْر رکھا ہوا ہے؟ عرض کیا : یَارَسُوْلَ اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم! میں مشرک تھا ، یمن میں رہتا تھا ، میرا اَپنا کوئی ٹھکانا نہیں تھا ، پتھروں پر رات بسر کرتا تھا ، دِن میں درختوں کے سائے میں پناہ لیتا تھا ، پھر اللہ پاک نے کرم کیا ، مجھے اسلام کی دولت نصیب فرمائی ، مجھے قرآنِ کریم کی 4 سُورتیں سیکھنے کی سعادت نصیب ہوئی ، اللہ پاک نے قرآنِ کریم کی برکت سے میرا سینہ روشن فرمایا ، جب میں اپنی زوجہ کے کمرے میں جاتا ہوں تو وہاں بچھے خوب صُورت قالین ، بہترین بستر اور چراغ وغیرہ دیکھ کر مجھے اپنا ماضِی یاد آجاتا ہے ، پھر میں قرآنِ کریم کی اُن 4 سُورتوں میں سے ایک کو پڑھتا اور اس میں غور کرتا ہوں تو مجھے کسی چیز میں رغبت نہیں ہوتی اور اللہ پاک کا شکر کرنے میں مَصْرُوف ہو جاتا ہوں۔ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھا : وہ کون سِی سُورت ہے؟ اس پر اُن صَحَابی رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے قرآن کریم کی تلاوت شروع کی :
اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ(۱) حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَؕ(۲) (پارہ30 ، سورۃاالتکاثر : 1-2)
ترجمہ کنز الایمان : تمہیں غافل رکھا مال کی زیادہ طلبی نے یہاں تک کہ تم نے قبروں کا منہ دیکھا۔