Book Name:Ziada Waqt Naikiyon Main Guzarnay K Nuskha

ہو گا ، بس اسی لئے دُنیا میں انسان ہر کام بھولے توبھول جائے مگر ایک کام ہے جو ہر گز نہیں بھولنا چاہیے ، وہ خاص کام کیا ہے ، اس کا ذِکْر پارہ 22 ، سُوْرَۃُ الْاَحْزَاب کی اس آیت میں ہے : ([1])

اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَةَ عَلَى السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَهَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْهَا وَ حَمَلَهَا الْاِنْسَانُؕ-  ۲۲ ، الاحزاب : ۷۲)                                                                                                                                                                                                                                        

ترجمہ کنز الایمان : بے شک ہم نے امانت پیش فرمائی آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر تو اُنہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے اور آدمی نے اٹھالی۔

آیت میں امانت سے نمازیں اور ہر وہ کام مراد ہے جس کے کرنے پر ثواب ملے اور نہ کرنے پر گُنَاہ ہو۔ ([2]) مولانا رُوم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : دیکھو!  آسمان ، زمین ، پہاڑ کیسی مضبوط اور عجیب مخلوقات ہیں ، انہوں نے جس امانت کا بوجھ نہ اُٹھایا ، وہ انسان نے اپنے ذمّے لیا ، اسی لئے آسمان وزمین اور پہاڑوں کے بجائے انسان کو عزّت بخشی گئی اور اسے اشرف المخلوقات بنایا گیا۔ ([3]) اللہ پاک اِرْشاد فرماتا ہے :

وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ ۱۵ ، بنى اسرائيل : ۷۰)  

ترجمہ کنز الایمان : اور بے شک ہم نے اَوْلادِ آدم کو عزّت دی ۔

مزید فرماتے ہیں : اگر تم کہو! میں یہ ایک کام (یعنی عِبَادت) نہیں کرتا تو نہ سہی ، اَور بہت کام تو کرتا ہوں ، یاد رکھ! انسان اور کاموں کے لئے دُنیا میں نہیں آیا ، یہ تو ایسے ہے کہ تو (۱) : بہت قیمتی لوہے کی انمول تلوار جو صِرْف شاہِی خزانوں ہی میں ملتی ہے ، حاصِل کرے اور اسے گوشت کاٹنے کی چُھری بنا لے اور کہے : میں نے اسے بیکار نہیں رکھا (۲) : یا


 

 



[1]... فِیْہِ مَا فِیْہِ ، ص7۔

[2]...تفسیر جلالین مع حَاشِیَہ صَاوِی ، پارہ : 22 ، سورۂ اَحْزاب ، تحت الآیۃ : 72 ، جُز : 5 ، جلد : 3 ، صفحہ : 54۔

[3]...فِیْہِ مَا فِیْہِ ، صفحہ : 7۔