Book Name:Ziada Waqt Naikiyon Main Guzarnay K Nuskha

بنی ہے ، جو کوئی اس کے خِلاف استعمال کرے ، اسے پاگل ، دیوانہ کہتے ہیں ، جو ٹوپی کو پاؤں میں پہنے اور جوتا سَر پر رکھے وہ دیوانہ ہی تَو ہے ، اسی طرح جو چیز اپنا مقصد پُورا نہ کرے ، وہ بےقیمت اور بےکار ہوتی ہے ، اگر گھڑی وَقْت ہی نہ بتائے تو پھینکنے کے لائق ہے اور اگر بکری ، گائے دودھ وغیرہ نہ دیں تو قصائی کو دے دی جاتی ہیں ، بَس انسان بھی عِبَادت کے لئے بنا ہے ، اگر اس مقصد کے بَرخِلاف چلے تو پاگل بھی ہے اور بےکار بھی۔

 مزید فرماتے ہیں : اگر ہم نے اپنا مقصدِ حیات پُورا نہ کیا  تو سمجھ لو کہ نمرود نے جب خدائی کا دعویٰ کیا تو مچھر نے اس کے دماغ میں گُھس کر اتنا پریشان کر دیا کہ دِن رات اس کے سَر پر جُوتا پڑتا تھا ، اس بدبخت نے اپنے دماغ کو خلافِ  مقصد استعمال کیا ، عِبَادت کرنے کی بجائے ، اپنی عِبَادت کروانے کا خواہش مند ہوا توجُوتا جو پاؤں میں پہنا جاتا ہے ، بجائے پاؤں کے اس کے سَر پر پہنچا ، جس کے سَر میں خیالِ عِبَادت ہے اس پر تاج ہے اور جس سَر میں نفسانی خواہشات ہیں ، اس پر جُوتا ہے۔ ([1])

زِندگی آمد برائے بندگی                  زِندگی بے بندگی شرمندگی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

انسان کی اَصْل عزّت کیا ہے؟

اعلیٰ حضرت کے والِد ، مولانا نقی علی خانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : تمام کمالات کی اَصْل عِبَادت ہے اور انسان کی اَصْل عزّت بارگاہِ الٰہی میں سَر جھکانے ہی  میں ہے ، ([2]) حدیثِ پاک میں ہے : مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللہ جو اللہپاک کے لئے جُھکے ،  اللہ اسے بلندی


 

 



[1]...مَواعظ نعیمیہ ، صفحہ : 57-59 خلاصۃً۔

[2]...انوارِ جمالِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، ص۳۲۳ملخصًا۔