Book Name:Ziada Waqt Naikiyon Main Guzarnay K Nuskha

مختصراً مطلب یہ کہ دِن میں کام کاج سے فُرْصَت نہیں ملتی اور رات کو نیند چڑھتی ہے تَو تکیہ لگائے لمبی تان کر سوتے رہتے ہیں۔ شعبان آئے ، رمضان آئے یا شَوَّال آئے ، ہم اپنی مستی میں مست ، ایک ہی لَے میں زِندگی گزارتے چلے جا رہے ہیں ، پھر عُذْر بھی ہزاروں ہیں ، رِزْق بھی تَو کمانا ہے ، اگر رات کو سوئے نہیں تو دِن میں کام کیسے کر سکیں گے ، کام نہ کیا تو پیسے کہاں سے آئیں گے؟ بچوں کا کیا بنے گا؟ اَہْلِ خانہ کا کیا بنے گا؟ بڑی بڑی شاہانہ خواہشات کیسے پُوری ہو سکیں گی؟ الغرض ہر طرف ایک اَفْرَا تَفْرِی کا عالم ہے ، اب اس اَفْرَا تَفْرِی میں اِن مُبَارَک دِنوں کی قَدْر کرتے ہوئے ہم زیادہ سے زیادہ وَقت نیکیوں میں کیسے گزار سکتے ہیں ، آج کے بیان میں اِنْ شَآءَ اللہ! اس کے طریقے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو پُورا بیان تَوَجُّہ  کے ساتھ سُن کر ، عِلْمِ دین سیکھ کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم۔     

پھل دَرَخْت سے کیوں گِرے

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا دُوسری صدی ہجری کی مشہور ولیہ ہیں ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے بہت محبت رکھنے والی ، خوفِ خدا میں رونے والی ، عبادت گزار ، شب بیدار خاتون تھیں ، آپ نے 50 سال ایسے گزارے کہ نہ بستر پر لیٹ کر آرام کیا نہ تکیے پر سَر رکھا ، آپ کی خادمہ حضرت عَبْدَہ بنت شَوَّال رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا فرماتی ہیں : حضرت رابعہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا ساری رات نماز میں مصروف رہتیں ، صبح فجر سے پہلے مصلّے ہی پر لیٹ جاتیں ، پھر کچھ ہی دیر بعد گھبرا کر اُٹھ جاتیں اَوْر