Book Name:Ziada Waqt Naikiyon Main Guzarnay K Nuskha

خود سے کہتیں : اے نفس تُو اس ناپائیدار  دنیا میں کب تک سویا رہے گا؟ دنیا تو تنگی کا گھر ہے ، پھر یہاں اتنی نیند کیوں؟ آج کچھ دیر جاگ لے ، نیکیاں کما لے ، قبر میں میٹھی نیند سو جانا ، وہاں قیامت تک کوئی نہیں جگائے گا ، عَمَل یہاں کر لے ، آرام وہاں کرنا۔  پھر اُٹھ کر عِبَادت میں مَصْرُوف ہو جاتیں ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے ساری زندگی ایسے ہی گزاری۔ ([1])

جاگنا ہے جاگ لے افلاک کے سائے تلے     حشر تک سوتا رہے گا خاک کے سائے تلے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا فرماتی ہیں : ایک رات سحری کے وَقْت میں نے کچھ تسبیحات پڑھیں ، پھر سو گئی ، خواب میں دیکھا کہ ایک ہرا بھرا درخت ہے جو اتنا بڑا اور حسِین ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا ، اس پر 3 قسم کے پھل لگے تھے ، میں نے دنیا میں ایسے پھل نہیں دیکھے ، کچھ پھل سفید تھے ، کچھ سرخ اور کچھ زَرْد اور سب اس درخت میں چاند ، سُورج کی طرح چمک دمک رہے تھے۔ فرماتی ہیں : مجھے وہ درخت بہت اچھا لگا ، میں نے پوچھا : یہ کس کا ہے؟ کسی کہنے والے نے کہا : یہ آپ کا ہے اور ان تسبیحات کا بدلہ ہے جو ابھی ابھی آپ نے پڑھیں۔ فرماتی ہیں : میں درخت کے اِرْدَ گِرد گھومنے لگی تو دیکھا : سنہری رنگ کے کچھ پھل زمین پر  گِرے ہوئے پائے ، میں نے کہا : کاش! یہ پھل بھی ان پھلوں کے ساتھ درخت پر مَوْجُود ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا ، جواب ملا : یہ وہیں لگے تھے ، آپ تسبیح پڑھ کر سوچنے لگیں کہ گُندھا ہوا آٹا خمیرہ ہو گیا ہے یا نہیں ، اُس وقت یہ پھل گِر گئے۔ ([2])

اے عاشقانِ رسول! اس حکایت کو سامنے رکھ کرہمیں اپنے بارے میں بار بار غور


 

 



[1]...عيون الحكايات ،  ص١٠٣۔

[2]...قوت القلوب ، جلد : 1 ، صفحہ : 183۔