Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

بہارِ شریعت جلد3 صَفْحَہ459پر لکھے ہوئے شرعی مسئلے کا خلاصہ ہے : سلام کرتے وَقت دل میں یہ نِیَّت ہو کہ جس کو سلام کرنے لگا ہوں اُس کا مال اور عزّت و آبرو سب کچھ میری حفاظت میں ہے اور میں اُن میں سے کسی چیز میں دَخل اندازی کرنا حرام جانتا ہوں۔ ([1]) * دن میں کتنی ہی بار ملاقات ہو ، ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں بار بار آنا جانا ہو وہاں موجود مسلمانوں کو سلام کرنا کارِ ثواب ہے۔ * سلام میں پہل کرنا سنّت ہے۔ * سلام میں پہل کرنے والا اللہ کریم کا مُقَرَّب ہے۔ * سلام میں پہل کرنے والا تکبُّر سے بھی بَری ہے ، جیسا ہماری شفاعت فرمانے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باصفا ہے : پہلے سلام کہنے والا تکبُّر سے بَری ہے۔ ([2]) * سلام(میں پہل) کرنے والے پر 90 رَحمتیں اور جواب دینے والے پر 10رَحمتیں نازِل ہوتی ہیں۔ ([3]) * اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ کہنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں ۔ ساتھ میں وَرَحْمَۃُ اللہ بھی کہیں گے تو 20 نیکیاں ہو جائیں گی اور وَبَرَکاتُہ ، شامل کریں گے تو 30 نیکیاں ہو جائیں گی۔ * بعض لوگ سلام کے ساتھ جنَّتُ المقام اور دوزخُ الحرام کے الفاظ بڑھا دیتے ہیں یہ غلط طریقہ ہے بلکہ مَن چلے تو مَعَاذَ اللہ یہاں تک بک جاتے ہیں : آپ کے بچّے ہمارے غلام۔ *  سلام کا جواب فوراً اور اتنی آواز سے دینا واجِب ہے کہ سلام کرنے والا سُن لے۔ * سَلام اورجَوابِسلام کا دُرُست تَلَفُّظ یادفَرما لیجئے۔ پَہلے میں کہتاہوں آپ سُن کر دوہرایئے : اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْاَب پَہلےمیں جَواب سُناتاہوں پھرآپ


 

 



[1]    بہار شریعت ، ۳ / ۴۵۹ ، حصہ ۱۶ ملخصا

[2]    شعب الایمان ، باب فی مقاربة وموادة اہل الدین ، ۶ / ۴۳۳ ، حدیث : ۸۷۸۶

[3]    کیمیائے سعادت ، ۱ / ۳۹۴