Book Name:Apni Bahen Se Naik Sulok Kijiye

حضرت موسی ٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی اپنے بھائی سے مَحبَّت دیکھیے کہ ان کے لیےدُعا فرمارہے ہیں ، جس کا ذکر ربِّ کریم نے اپنے کلامِ پاک میں فرمایا : پارہ9 ، سورۂ اَعْراف کی آیت نمبر151 میں ارشاد ہوتاہے :

قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِكَ ﳲ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۠(۱۵۱)

ترجمۂ کنز الایمان : عرض کی اے رب میرے مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت کے اندر لے لے اور تُو سب مِہر (رحم کرنے )والوں سے بڑھ کر مِہروالا۔

تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ مبارکہ  کے تحت لکھا ہے کہ یہ دُعائے مغفرت اُمّت کی تعلیم کے لئے ہے ، ورنہ انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام گناہوں سے پاک ہوتے ہیں اس لئے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے بھائی کو اس دعا میں شامل فرمایا حالانکہ ان سے کوئی کوتاہی سرزد نہ ہوئی تھی۔ اس دعا میں حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی دِلجوئی اور قوم کے سامنے ان کے اِکرام کا اظہار بھی مقصودتھا۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام سے ان کے بھائیوں نے جو رویہ اختیار کیا وہ کس قدر تکلیف دہ تھا مگر آپ نے اِنْتِقَام لینے کی بجائے معاف کرنے سے کام لیا چنانچہ پارہ 13 ، سُورۂ یُوسُف کی آیت نمبر92میں ارشاد ہوتاہے :

قَالَ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘-وَ هُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(۹۲)

ترجمۂ کنز الایمان : کہا آج تم پر کچھ ملامت نہیں اللہ تمہیں معاف کرے اور وہ سب مہربانو ں