Book Name:Taubah Kay Deeni aur Dunyavi Fawaid

بندہ کسی گناہ کو اللہ پاک کی نافرمانی جان کر اس پر شرمندہ ہوتے ہوئے خالق حقیقی سے  معافی طلب کرے اور آئندہ کے لئے اس گناہ سے بچنے کا پختہ ارادہ کرتے ہوئے ، اس گناہ کو دور کرنے کی بھی کوشش کرے ، یعنی نماز قضا کی تھی تو اب ادا بھی کرے ، چوری کی تھی یا رشوت لی تھی تو ، توبہ کے بعد وہ مال اصل مالک یا اس کے ورثاء کو واپس کرے یاان سے معاف کروا لے اور اصل مالک یا ورثاءکے نہ ملنے کی صورت میں اصل مالک کی طرف سے راہِ خدا میں صدقہ کر دے۔ ([1])

اِستغفارکس طرح کریں؟

اے عاشقانِ رسول !کسی گناہ سے توبہ فقط استغفار کا نام نہیں بلکہ اگر اس گناہ کا تعلق اللہ کے بندوں کے حقوق سے ہے توہمیں اس حق کا ازالہ بھی کرنا ہوگا جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  نے حکم شرع بیان فرمایاہےکہ اگر کسی کا ناحق مال دبایا ہے تو اسے دینا بھی ہوگا علمانے بیان فرمایا ہے کہ حقوق تین طرح کے ہیں جن میں دو حق اللہ کی ذات کے متعلق ہیں ایک وہ حق کہ جسے اللہ پاک  معاف نہیں فرمائےگاوہ ہے اس کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اوردوسرا حق وہ ہے جسے اللہ پاک  بندے کے استغفارکرنے پر معاف فرمادے گا اور تیسرا حق حقوق العباد ہے کہ جو بندوں کے معاف کرنے پرہی معاف ہوگا حتی کہ کل بروزِ قیامت بھی جس کا حق ہوگا اللہ پاک اسی سے معاف کروائے گا۔

اےعاشقانِ رسول !یقینا ًحقوق العباد کا معاملہ بہت سخت ہے لہذا اس سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش فرمائیں ، اگرکسی کا کوئی حق تلف کیا ہےتو اسے فی الفور


 

 



[1]    ماخوذ ازفتاویٰ رضویہ ، جلد ۱۰ ، نصف اول ، ص۹۷