Book Name:Taubah Kay Deeni aur Dunyavi Fawaid

یہ تھا کہ وہ رات تہجُّد اور شب بیداری میں  گزارتے اور رات میں  اگر تھوڑی دیر سوجاتے تو اتنا سو جانے کو بھی اپنا قصور سمجھتے تھے اور رات تہجُّد اور شب بیداری میں گزار نے کے باوجود بھی وہ خود کو گناہگار سمجھتے تھے اور رات کا پچھلا حصہ اللہ پاک سے مغفرت طلب کرنے میں  گزارتے تھے۔ ([1])

رات کا آخری حصہ اللہ پاک سے مغفرت طلب کرنے اور دعا کے لئے بہت مفیدہے۔ یہاں  اس سے متعلق ایک حدیث پاک بھی ملاحظہ ہو ، چنانچہ

نبیٔ  اکرم ، محبوب ربِّ اکبر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ہمار اللہ  پاک ہر رات اس وقت دنیا کے آسمان کی طرف نزولِ اِجلال فرماتاہے جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے’’ کوئی ایساہے جو مجھ سے دُعا کرے تاکہ میں  اس کی دُعا قبول کروں ، کوئی ایساہے جو مجھ سے سوال کرے تاکہ میں  اسے عطا کروں ، کوئی ایساہے جومجھ سے معافی چاہے تاکہ میں  اسے بخش دوں۔ ([2])  

مفتی احمد یار خان   رحمۃ اللہ علیہ   نے اس حدیث کی شرح میں  بیان فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا ، رات دن سے افضل کہ  ہررات کے آخری پہر میں اللہ کی رحمت  اورکرم ادھر توجہ فرماتا ہےاور یہ قبولیت کی ایک ساعت نہیں بلکہ کئی ساعتوں پر مشتمل ہے جبکہ دن میں قبولیت کی ساعت ہفتے میں ایک دن یعنی جمعہ میں آتی اور وہ بھی ہم سے چھپی ہوتی ہے۔ اللہ  پاک  اس وقت مانگنے کی توفیق دے۔

حضرت یعقوب  عَلَیْہِ السَّلَام   نے اپنے بیٹوں کے لئے اللہ پاک سے معافی مانگنے


 

 



[1]    مدارک ، الذّاریات ، تحت الآیۃ : ۱۷-۱۸ ، ص۱۱۶۷ ،  جلالین مع جمل ، الذّاریات ، تحت الآیۃ : ۱۷-۱۸ ، ۷ / ۲۷۹ ، ملتقطاً

[2]    بخاری ، کتاب التّھجّد ،  باب الدّعاء والصّلاۃ من آخر اللّیل ،  ۱ / ۳۸۸ ،  الحدیث : ۱۱۴۵