Book Name:Taubah Kay Deeni aur Dunyavi Fawaid

کے لئے بھی رات کے آخری پہر ہی کو منتخب کیا چنانچہ قرآن پاک میں ہے :

قَالُوْا یٰۤاَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَاۤ اِنَّا كُنَّا خٰطِـٕیْنَ(۹۷) قَالَ سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّیْؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۹۸)

ترجمۂ کنزالایمان : بولے اے ہمارے باپ ہمارے گناہوں  کی معافی مانگئے بے شک ہم خطاوار ہیں ۔ کہا جلد میں  تمہاری بخشش اپنے رب سے چاہوں  گا بے شک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

  مفسرین کرام فرماتے ہیں  کہ حضرت یعقوب  عَلَیْہِ السَّلَام  نے اپنے بیٹوں  کے لئے دعا اور استغفار کو سحری کے وقت تک مؤخر فرمایا کیونکہ یہ وقت دعا کے لئے سب سے بہترین ہے اور یہی وہ وقت ہے جس میں  اللّٰہ پاک فرماتا ہے ’’ ہے کوئی دعا مانگنے والا کہ میں  اس کی دعا قبول کروں ، چنانچہ جب سحری کا وقت ہواتو حضرت یعقوب  عَلَیْہِ السَّلَام نےنماز پڑھنے کےبعد ہاتھ اٹھا کر اللّٰہ پاک کے دربار میں  اپنے صاحبزادوں  کے لئے دعا کی ، دعا قبول ہوئی اور حضرت یعقوب  عَلَیْہِ السَّلَام  کو وحی فرمائی گئی کہ صاحبزادوں  کی خطا بخش دی گئی۔ ([1])

    اے عاشقانِ رسول!اللہ پاک کے نیک بندے ہر دم نیکیوں میں مصروف رہنے کے باوُجُود خود کو گنہگار تصوُّر کرتے اور ہمیشہ اﷲ پاک سے ڈرتے رہتے ہیں ، یہاں تک کہ خوفِ خدا سے بعض ساری ساری رات عبادت کرتے ہوئے اپنے آپ کو تھکا دیتے تو بعض کسی ایک آیت کی تلاوت کرتے  ہوئے رات گزاردیتے تو بعض کی ساری رات  روتے گزرتی  تو بعض کی  روحیں پرواز کر جاتیں۔ مگر افسوس! ہماری حالت یہ ہے کہ شب و روز گناہوں کے سَمندر میں غَرق رہنے کے باوُجودنہ شرمندگی کااحساس  اورنہ


 

 



[1]    تفسیر صراط الجنان ، ۵ / ۵۵تا۵۶