Book Name:Maut Ki yad Kay Fazail

اَقارب جمع ہوں گے ، ماں : میرا لال ! میرالال! کہہ رہی ہوگی ، باپ مجھے : بیٹا! بیٹا!کہہ کر پکاررہا ہوگا ،  بہنیں بھائی! بھائی! کی آوازیں لگا رہی ہوں گی ، چاہنے والے آہیں اور سسکیاں بھررہے ہوں گے ، پھر اسی چیخ و پکار کےدِل ہِلا دینے والے خوفناک ماحول میں میری روح قبض کرلی جائے گی ، کوئی آگے بڑھ کر میری آنکھیں بندکردے گا ، مجھ پر کپڑا اُڑھا دیا جائے گا ، عزیزوں کے رونے دھونے سے کہرام مچ جائے گا ، پھر غسال کو بُلایا جائے گا ، مجھے تختۂ غسل پرلِٹا کر غسل دیا جائے گااور کفن پہنایا جائے گا ، آہ وفُغاں کے شور میں اس گھر سے میرا جنازہ روانہ ہوگا جس گھر میں میں نے ساری عمر بسر کی ، کل تک جنہوں نےمیرے نازاٹھائے آج وہی میرا جنازہ اُٹھا کر قبْرستان کی طرف چل پڑیں گے ، پھر مجھے قبْر میں اُتار کر میرے عزیز اپنے ہاتھوں سے مجھ پر مٹی ڈالیں گے ، آہ!  پھر قبْر کی تاریکیوں میں مجھے تنہا چھوڑ کر سب کے سب واپس پلٹ جائیں گے ۔ میرا دل بہلانے کے لیے کوئی بھی وہاں نہ ٹھہرے گا ، ہائے ! ہائے ! پھر قبْر میں میرا جسم گلنا  سڑنا شروع ہوجائے گا ۔ اُسے کیڑے کھانا شروع کردیں گے ، وہ کیڑے پتا نہیں میری سیدھی آنکھ پہلے کھائیں گے یا کہ اُلٹی آنکھ ، میری زبان پہلے کھائیں گے یا میرے ہونٹ ۔ ہائے ! ہائے !میرے بدن پرکس قدرآزادی کےساتھ کیڑےرِینگ رہےہوں گے ، ناک ، کان اورآنکھوں وغیرہ میں گھس رہے ہوں گے ۔ یوں اپنی موت اور قبْر کے حالات کا باری باری تصوُّر باندھیئے پھر مُنْکَر نَکِیْر کی آمد ، ان کے سوالات اورعذابِ قبْر کا خیال دل میں لائیے اور اپنےآپ کوان پیش آنے والے معاملات سےڈرایئے۔ اس طرح محاسبےکے ذریعے موت کا تصوُّر کرنے سے اِنْ شَآءَاللہ دل میں موت کااحساس پیدا ہو گا ، نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا ذہن