Book Name:Maut Ki yad Kay Fazail

مزدور ۔  اگرکسی کے ساتھ بھی توشَۂ آخرت میں کمی رہی ، نماز یں قصدًا قضا کیں ، رَمَضان شریف کے روزے بِلا عذرِ شرعی نہ رکھے ، فرض ہوتے ہوئے بھی زکوٰۃ نہ دی ، حج فرض تھا مگر ادا نہ کیا ، باوجودِ قدرت شرعی پردہ نافذ نہ کیا ، ماں باپ کی نافرمانی کی ، جھوٹ ، غیبت ، چغلی کی عادت رہی ، فلمیں ، ڈرا مے دیکھتے رہے ، گانے باجے سنتے رہے ، داڑھی مُنڈواتے یا ایک مٹھی سے گھٹاتے رہے ۔ اَلغرض خوب گناہوں کا بازارگرم رکھا تو اللہ پاک  اور اُس کے رسولصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضی کی صورت میں سوائے حسرت و نَدامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا ۔ لیکن اس کے برعکس اگر اللہ پاک کی رضا والے کاموں میں مشغول رہے ، فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی پابندی کی ، رَمَضَانُ الْمُبارَک کے علاوہ نفل روزے بھی رکھے ، زکوٰۃ فرض ہونے پر پابندی کے ساتھ بروقت ادا  کی ، فرض ہونے پر حج بھی ادا کیا ، صورت کے ساتھ ساتھ سیرت کو بھی آقاکریمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنّتوں کا آئینہ دار بنا لیا ، کُوچہ کُوچہ ، گلی گلی نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچائیں ، قراٰنِ کریم کی تعلیم نہ صرف خود حاصل کی بلکہ دوسروں کو بھی دی ، چوک دَرس دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کی ، گھر دَرس جاری کیا ، سنّتو ں کی تربیت کے مدَنی قافلوں میں باقاعدگی سے سفر کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر مسلمانوں کوبھی اس کی ترغیب دی ، روزانہ نیک اعمال کا رسالہ پُر کر کے ہرانگریزی ماہ  کی پہلی تاریخ کواپنے ذمے دار کو جمع کروایا ، اللہ پاک اور اُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فضل و کرم سے ایمان سلامت لے کر دنیا سے رخصت ہوئے تو اِنْ شَآءَ اللہ  قَبْر میں حشر تک رحمتوں کا دریا موجیں مارتا رہے گا اور نورِ مُصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چشمے لہراتے ر ہیں گے ۔