Book Name:Maut Ki yad Kay Fazail

کی اس پُرخطر گھاٹی کو یادرکھئے کہ جسے ہر ایک نے پار کرنا ہے ، لہٰذااس سے  غفلت اختیار نہ کیجئے ۔ امیر اہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالہ ویران محل کے صفحہ نمبر18 پر موت کوہمیشہ یادرکھنےکے مُتَعَلّق فرماتے ہیں :

 کامیاب و عَقْل مند وہی ہے جو دوسروں کو مرتا دیکھ کر اپنی موت یاد کرے اور قبْرو آخِرت کی تیاری کرلے۔ جیساکہ بزرگانِ دینرَحِمَہُمُ اللّٰہ  کامقولہ ہے : ’’ اَلسَّعِیدُ مَنْ وُعِظَ بِغَیرِہٖ‘‘یعنی سعادت مندوہ ہےجودوسروں سےنصیحت حاصل کرے۔ [1]

یاد رکھیے ! غفلت کے ساتھ موت کو یاد کرنے سے یہ سعادت حاصل نہیں ہوگی کہ اس طرح تو انسان ہمیشہ جنازے دیکھتا ہی رہتا ہے اور کبھی اپنے ہاتھوں سے بھی انہیں قبْر میں اُتارتا ہے ۔ تصورِموت کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کبھی کبھی تنہائی میں دل کو ہر طرح کے دنیاوی خیالات سے پاک کرکے پہلے اپنے اُن دوستوں اور رشتہ داروں کو یاد کیجئے جو وفات پاچکے ہیں ، اپنے قُرب وجوار میں رہنے والے فوت شدگان  میں سے ایک ایک کو یاد کیجئے اور تصور ہی تصور(یعنی خیال ہی خیال) میں ان کے چہرے سامنے لائیے اور  خیال کیجئے کہ وہ کس طرح دنیا میں اپنے اپنے منصب و کام میں مشغول ، لمبی لمبی امیدیں باندھے ، دنیاوی تعلیم کے ذریعے مستقبل کی بہتری کے لیے کوشاں تھے اور ایسے کاموں کی تدبیر میں لگے تھے جو شاید سالہا سال تک مکمل نہ ہوسکیں ، دنیاوی کاروبار کے لیے وہ طرح طرح کی تکلیفیں اورمشقتیں برداشت کیا کرتے تھے وہ صرف اس دنیا ہی کے لیے کوششوں میں مصروف تھے ، اسی کی آسائشیں انہیں محبوب اور اسی کا آرام انہیں مرغوب تھا ، وہ یوں زندگی گزاررہے تھے گویا انہیں کبھی


 

 



[1]       اتحاف السادة المتقین ، کتاب ذ کر الموت وما بعدہ ، الباب الاول فی ذکر الموت... ۱۴ / ۳۲