Book Name:Maut Ki yad Kay Fazail

                             حُجَّۃُالْاِسْلَامحضرت سَیِّدُناامام محمد بن محمد غزالیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنَزع کی تکلیف کی شدت اوراس کی کیفیات کی مَنْظر کَشی کرتےہوۓاِرْشادفرماتےہیں : نَزع اُس تکلیف کا نام ہے جو براہِ راسْتْ رُوْح پر نازِل ہوتی ہے اور تمام اَجْزا ءکو گھیر لیتی ہے یہاں  تک کہ رُوْح کا وہ حِصّہ بھی تکلیف محسوس کرتاہے جو بدن کی گہرائیوں میں ہے۔ نَزع کی تکالیف براہِ راسْتْ رُوْح پر حملہ آور ہوتی ہیں اور پھر یہ تکالیف تمام بدن میں یوں  پھیل جاتی ہیں کہ ہر ہر رَگ ، پٹھے ، حصّے اورجوڑ سے رُوْح کھینچی جاتی ہے ، ہر بال کی جڑ سےیہاں تک کہ سَرسے لے کر پاؤں تک کھال کے ہر حصّے سے رُوْح نکالی جاتی ہے ، لہٰذا اُس وَقْت کی تکلیف اوردرد کا کون اَندازہ کر سکتا ہے۔

                             بُزرگوں نے تویہاں تک فرمادیاہے کہموت  کی تکلیف تلوار کے وار ، آرے کے  چِیرنےاورقینچی کے کاٹنے سے بھی  زِیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ جب تلوار کا وار بدن پر پڑتاہےتو بدن کو تکلیف اسی وَجہ سے محسوس ہوتی ہےکہ اس کا رُوح کے ساتھ تَعلُّق قائم ہے۔  اَندازہ کروکہ اس وَقْت کس قدر تکلیف ہوگی جب تلوار براہِ راست رُوْح پر پڑے گی؟ جب کسی کو تلوار سے زَخْمی کیاجائے تو مددمانگ سکتا ہے ، چیخ وپُکار کر سکتا ہے ، کیونکہ اس کے زَبان و جسم میں طاقت مَوجُودہے ، جبکہ مرنے والے کی آوازاور چیخ و پُکار تکلیف کی وَجہ سےخَتم  ہوجاتی ہےکیونکہموت کی تکلیفاس وَقْت دل پرغَلَبہ کرلیتی ہے ، موت کی تکلیفپورےبدن کی  طاقت چھین  کر ہر حصّےکو کمزور کردیتی ہے ، موت کی تکلیفکسی بھی حصّے میں مددمانگنے کی طاقت نہیں رہنے دیتی ، موت کی تکلیف سوچنےسمجھنےکی صلاحیّت پرغالب آکر اسے حیران وپریشان کردیتی ہے ، موت کی تکلیفزَبان کو گُونگااور باقی جِسْمانی حِصّوں کو بے جان کردیتی