Book Name:Maut Ki yad Kay Fazail

رفیق سے فرمایا : بھائی!  موت کی یاد نے میری نیند اُڑا دی ، میں رات بھر جاگتارہا اورقبر والےکے بارے میں سوچتا رہا ، اے بھائی! اگر تم تین دن بعد مُردےکو اس کی قبر میں دیکھو توایک طویل عرصہ تک زندگی میں اس کےساتھ رہےہونےکے باوُجُودتمہیں اُس سے وَحشت ہونے لگےاوراگرتم اس کا گھریعنی اُس کی قبر کااندرونی حصّہ دیکھو جس میں کیڑے رِینگ رہے اور بدن کو کھا رہے ہیں ،  پِیپ جاری ، سخت بدبو آ رہی ہے اور کفن بھی بوسیدہ ہو چکا ہے۔ ہائے! ہائے!غورتوکرو! یہی مُردہ جس وقت زندہ تھاتو خوبصورت تھا ، خوشبوبھی اچھّی استِعمال کیاکرتاتھا ، لباس بھی عمدہ پہناکرتاتھا۔ راوی کہتے ہیں : اتناکہنےکےبعدآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہپر رقّت طاری ہو گئی ، ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئے۔ [1]

اے عاشقانِ رسول!ذراغورکیجئے!ہمارے بزرگانِ دِین موت کو کس قدر کثرت سےیادکیاکرتے تھے اورموت کے خوف سے لرزتے تھے ۔ مگر ہماری حالت یہ ہے کہ ہم موت کو بُھولے بیٹھے ہیں ، روز روز کے اُٹھتے جنازےبھی ہمیں خوابِ غفلت سے بیدارنہیں کرتے۔ امیراہلِ سنت ، بانیِ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہموت کی یاددلاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :

پیارے اسلامی بھائیو !افسوس صد کروڑ افسوس!کہ ہم دوسروں کو قَبْر میں اُترتا ہوا دیکھتے ہیں مگریہ بُھول جاتے ہیں کہ ایک دن ہمیں بھی قَبْرمیں اُتارا جائے گا ۔ آہ! ہماری حالت یہ ہے کہ رات بجلی فیل ہو جائے تو دل گھبرا تاخُصوصاً اکیلے ہوں توبہت


 

 



[1]    ......   احیاء العلوم ، کتاب ذکر الموت وما بعدہ ، الباب الاول  فی ذکر الموت...الخ ، ۴ / ۵۴۴