Book Name:Wah Kiya Baat Ghous e Azam Ki

ملوث دیکھ کر اُنہیں  نیکی  کی دعوت دیتے ، وعظ و نصیحت فرماتےاور ہرطرح سےان کی  اصلاح کی کوشش فرماتے۔ کیونکہ دولت مندوں کی خُوشامدتو وہ کرے ، جسے دُنیا کی ذلیل دَولت پانے کالالَچ ہو ، جبکہ اللہ والے توقَناعت کی قیمتی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں ، ان کی نظر دولتمندوں کے فانی مال پرنہیں بلکہ رَحمتِ الٰہی پر بھروسا ہوتا ہے۔ یادرکھئے!مالداروں کی دولت کےسبب ان کی تعظیم کرنا شرعاً ممنوع ہے ، چُنانچِہ

دو تہائی دِین چَلا جا تاہے

مَنْقُول ہے : جو کسی مالدارکی اِس کے مالدار ہونےکےسبب آؤ بھگت کرے ، اُس کا دوتہائی  (2 / 3) دِین جاتا رہا۔ (کَشْفُ الْخِفاء ، ۲ / ۲۱۵ ، رقم : ۲۴۴۲)

               اےعاشقانِ غوث ِاعظم!ہمیں چاہئےکہ دنیاوی  مالداروں کی  خوشامدوچاپلوسی کرنے اورجگہ جگہ ان کی جھوٹی  تعریفوں کے پُل باندھنےکے بجائے ان کو نیکی کی دعوت اور فکرِآخرت کا ذہن دیں ، نیکی کی دعوت کی برکت سے اللہ پاک نے چاہاتوہمارے معاشرے (Socity) سے بُرائیاں ختم  ہونا شروع ہوجائیں گی ، ہر طرف نیکیوں  کی بہاریں ہوں گی ، ہمارا معاشرہ ، ہماری گلی محلہ اور ہرگھر اَمن کا گہوارہ بننا شروع ہوجائےگا ، ہرطرفسُنّتوں کی بہاریںآجائیں گی ، نفرتوں کی دِیواریں محبّتوں کی فضاؤں میں تبدیل ہونا شروع ہو جائیں گی ، کئی  کئی سالوں سے بچھڑے ہوئے دوست  احباب اور  خاندان آپس میں مِل جائیں گے ، رُوٹھے ہوئے مَان جائیں گے ، گناہ کرنے والے نیکیاں کرنےوالے بن جائیں گے ، نمازیں قضا کرنے والے نمازوں کے پابند بن جائیں گے ، ہر گھر سے تلاوتِ قرآن  کی آوازیں   آنےلگیں  گی ، گناہوں کوپھیلانے والے نیکی کی دعوت دینے والے بن جائیں گے۔