Book Name:Wah Kiya Baat Ghous e Azam Ki
کے والدِگرامی حضرت سَیِّدُنا ابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوست رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاپنے وَقْت کے مشہورِ زمانہ اولیائےکرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں سے تھے۔ (غوث پاک کے حالات ، ص۱۵ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عموماً بچّہ جب ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے تو وہ دُنیا اور دُنیا میں جو کچھ بھی ہے ، اس سے بالکل بےخبر ہوتا ہے ، پھر جب دُنیا میں آجاتا ہے تب بھی اُسے ہوش سنبھالنےمیں ایک لمبا عرصہ درکار ہوتاہے ، مگرقربان جائیے! سردارِ اَوْلِیا ، حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی ذاتِ با برکات نہ صرف بچپن میں بلکہ جب آپ کی ابھی وِلادتنہیں ہوئی تھی ، تب بھی آپ کا حال سب سے جدا تھا۔ آپ بچپن ہی سے صاحبِ کرامت تھے ، بلکہ اس دُنیا میں جلوہ گری سےقبل اور بعدِ ولادت آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کئی کرامات ظاہر ہوئیں ، چنانچہ
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رَمَضَانُ الْمُبارَک کی پہلی تاریخ کو پیر کے دن صبحِ صادِق کے وَقْت دُنیا میں جَلْوہ گَر ہوئے ، اُس وَقْت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرکت کر رہے تھے اور اللہ اللہکی آواز آرہی تھی۔ (منے کی لاش ، ص۳)
اےعاشقانِ غوث ِاعظم!یقیناًیہ ربِّ کریم کافضل و احسان تھاکہ اس نےآپ کو بچپن میں ہی کثیرکرامات سےنوازا تھا ، آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی شان وعظمت اورکرامات کےبارےمیں