Book Name:Wah Kiya Baat Ghous e Azam Ki

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سخاوت و ایثار

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!ہمارےغوث ِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ زہد و تقویٰ ، قناعت  پسندی ، پرہیزگاری اور نیکی  کی دعوت  عام کرنے کےساتھ ساتھ غَرِیبوں ، تنگدَسْتوں  اور حاجت مندوں کی مدد کرنے  جیسے وصف میں بھی اپنی مثال آپ تھے ، غریبوں ، تنگدستوں اور حاجت مندوں کے مسائل حل کرنے کاجَذبہ بھی آپرَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہ کے پاکیزہ کِردار کاحِصَّہ تھا ، آپ کبھی کسی سائِل کا سُوَال رَدّ نہ فرماتے ، کبھی کسی حاجت مند کو خالی واپس نہ لوٹاتے بلکہ یوں فرماتے  تھے : مىں نےتمام اَعمال کى تَفْتِیْش کى ، اُن مىں کھانا کِھلانے سےاَفْضل کوئى عَمَل نہ پاىا۔ کاش! مىرے ہاتھ مىں ہوتا کہ بُھوکوں کو کھانا کِھلاتا۔ (قلائد الجواہر ، ص۳۷)

شَیْخ عبدُاللہجبائیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بیان کرتےہیں : ایک مرتبہ حُضُورغو ثِ پاک رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہنے مجھ سے ارشادفرمایا کہ میرے نزدیک بُھوکوں کوکھانا کھلانا اورلوگوں سے حُسنِ اخلاق  کے ساتھ پیش آنا کامل اور زیادہ فضیلت والےاعمال ہیں۔ پھرارشادفرمایا : میرے ہاتھ میں پیسہ نہیں ٹھہرتا ، اگر صُبح کو میرے پاس ہزار (1000)دِینار آئیں تو شام تک ان میں سےایک پیسہ بھی نہ بچےکہ غریبوں اور مُحتاجوں میں تقسیم کردوں اوربُھوکے لوگوں کوکھانا کھلادُوں۔

(قلائدالجواہر ، ص۸   ملخصاً)

آئیے!حضورغوثِ پاکرَحْمَۃُ  اللہِ  عَلَیْہکی سخاوت اورغریبوں کی مدد سے مُتَعَلِّق ایک بہت ہی پیارا واقعہ  سنتے ہیں ، چنانچہ  

یہ سب اس رات کی برکت ہے