Book Name:Wah Kiya Baat Ghous e Azam Ki

آپرَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہکےصاحبزادےحضرت عَلّامہ سیّدعبدالرزّاق قادری رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کا بىان ہے : جب مىرے والدِ بُزرگوار مشہور ہوگئےتوآپ نےصرف اىک بار  حج فرماىا ، اس حج کى آمدو رفت مىں ، میں آپ کى سوارى کى باگ پکڑتا تھا ، جب ہم بغداد کے جنوب میں واقع ایک شہر مىں پہنچے تو آپ رَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہنے فرماىا کہ ىہاں سب سےغرىب گھر کى تلاش کرو ، اس لىے ہم نے اىک وىرانہ دىکھا جس مىں اُون کااىک خىمہ تھا ، اس مىں اىک بوڑھا ، ایک بڑھىا اور اىک لڑکى تھى۔ آپرَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہنے اس بُوڑھے سے اجازت لى اور مع اَصْحاب اس وِىرانے مىں اُترے ، اُس شہر کے مشائخ اورامیرلوگ آپ کی خدمت مىں آئے اور درخواست کى : آپ ہمارے غرىب خانوں مىں ىا کسى اور اچھے مکان مىں تشرىف لےچلىں ، مگر آپ نے منظور نہ فرماىا۔ والىِ شہر نےآپرَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہکےلىے بہت سى گائیں بکرىاں ، کھانا ، سونا ، چاندى اور سامان بھىجا اور سفر کے لىے سوارىاں بھىجىں اور لوگ ہر طرف سے آپ کى خدمت مىں حاضر ہوئے ، آپ نے اپنے ساتھىوں سے فرماىا : اس تمام سامان مىں سے مىں نے اپنا حصّہ اس گھر والوں کو بخش دىا۔ ىہ سُن کر اُنہوں نے کہا کہ ہم نے بھى اپنا اپنا حصّہ بخش دىا ، اس طرح وہ تمام مال اس بوڑھے ، بڑھىا اور لڑکى کو دىا گىا ، رات کوآپ وہاں رہےاور صُبح کوروانہ ہوئے ، (آپرَحْمَۃُ  اللہِ عَلَیْہ کے صاحبزادےفرماتےہیں : ) کئى سال کےبعد اُس شہرمىں مىراگُزرہوا ، کىا دىکھتاہوں کہ وہ بوڑھا وہاں کے باشندوں مىں سب سے زىادہ مالدار ہے۔ اس نے مجھ سے کہا : ىہ سب کچھ اس رات کى برکت ہے ، ان گائےبکرىوں نےبچے دىئے اور وہ بڑے ہوگئے ، ىہ اِنہی سے ہے۔   (بہجۃالاسرار ، ذکر شی من شرائف اخلاقہ ، ص۱۹۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد