Book Name:Karamat e AalaHazrat

اعلیٰ حضرت   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے محدث سُورتی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   سے فرمایا  کہ ہمیں بشارت ہوئی ہے کہ شاہ کلیم اللہ ولی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے مزار پر جانا ہے ۔ وہ ہم سے فرماتے ہیں ، ہمارے مزار پر تشریف لائیے۔ لہٰذا اعلی حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کے ساتھ محدث سورتی صاحب  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   اور دیگر طلبۂ  کرام ان کے مزار پر تشریف لے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ  مزار شریف کے دروازے  کھلے ہوئے ہیں  اور چوکھٹ کے بیچ  میں ایک سانپ  لیٹا ہوا ہے ۔ اعلی حضرت مزار کے قریب پہنچے تو  وہ سانپ اندر چلا گیا ۔

اعلی حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بھی اندر تشریف لے گئے ۔ محدث سورتی اور طلبہ کرام  بھی مزار کے اندر جانا چاہتے تھے مگر مزار شریف کے دروازے  اچانک خود بخود ہی بند ہوگئے ۔ محدث سورتی صاحب اور طلبۂ کرام   باہر ہیں ۔ اعلیٰ حضرت  اور سانپ اندر ہیں ۔ باہر محدث صاحب اور دیگر طلبۂ کرام  اس واقعے کو دیکھ کر پریشان ہوگئے کہ کہیں  سانپ  نہ ڈس  لے  ۔ تقریباً دو گھنٹے کے بعد  یکایک  مزار شریف کا دروازہ کھلا  اور اعلی حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   ہشاش بشاش باہر تشریف لائے  اور فرمایا اب وہ سانپ نظر نہیں آئے گا۔ فرمایا کہ  یہ صاحب ِمزار نقشبندی سلسلے سے منسلک ہیں اور اس شہر (پیلی بھیت) کے “ سلطان الاولیا ء “ ہیں ۔ اعلی حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا کہ صاحب ِمزار نے اس فقیر سے با لمشافہ ملاقات کی  اور گفتگو فرمائی ۔

اس کرامت کو دیکھ کر سلطان الواعظین مولانا شاہ عبدالاحد صاحب ، مولانا شاہ  حبیب الرحمٰن صاحب  اور مولانا  شاہ ابو سراج  عبد الحق صاحب اس مزار پر ہی  اعلی