Book Name:Karamat e AalaHazrat

سید ایوب علی رضوی  صاحب اپنے پیر و مرشِدسیدی اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی شان بیان کرتے ہوئے لکھتےہیں :

یہ سائلوں کو کچھ ایسا نہال کرتے ہیں              نہ پھر کبھی وہ کسی سے سوال کرتے ہیں

وہ لطف عام ہے سرکار کا غلاموں پر             ہر اک سمجھتاہے میرا خیال کرتے ہیں [1]

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! اس کرامت سے معلوم ہوا کہ ہرمرید کواپنے پیر سے سچی محبت و عقیدت رکھنی چاہیے کیونکہ بزرگانِ دین فرماتے ہیں کہ کامل پیر مرید کے لیے اللہ پاک کی رحمت ہی نہیں بلکہ وہ اس پر اللہ پاک کا فضل بھی ہے ، لہٰذا ایک مرید اپنے پیر سے جس قدر برکتیں حاصل کرسکتاہے وہ اپنی جگہ ، مگر پیر کی ذات ان سب برکتوں سے بڑھ کرمُرید کے لیے خیر و برکت والی ہوتی ہے ۔ اس لیے مُرید کو چاہیے کہ کبھی بھی اپنے پیر سے جُدا نہ ہو۔

 امام شعرانی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ''مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے دل کو اپنے مرشِد کے ساتھ ہمیشہ مضبوط باندھے رکھے اور ہمیشہ تابعداری کرتا رہے اور ہمیشہ اعتقاد رکھے کہ اللہ پاک نے اپنی تمام امداد کا دروازہ صرف اس کے مرشِد ہی کو بنایا ہے(یعنی جوملے گا مرشد کے در سے ہی ملے گا)اور مرید کو کوئی مدد اور فیض مرشِد کے واسطہ کے بِغیر نہیں پہنچتا۔ اگر چہ تمام دنیا مشائخِ عظام سے بھری ہوئی ہے۔ مگر یہ قاعدہ اس لئے


 

 



[1]    باغِ فردوس المعروف گلزار رضوی ، ایوب علی رضوی ، ص۴۰ ، رضوی کتب خانہ ، بریلی شریف