Book Name:Karamat e AalaHazrat

اور دور سے نظر پڑتے ہی چہر ہ مبارک پر مسرت کی لہر دوڑ گئی ۔ [1]

لطف و کرم فرمانے والے  کب سے گدا کرتے ہیں نالے

تُو نے کبھی نہیں ٹالا بالا حامئ سنت اعلیٰ حضرت

کس سے بیاں ہوں تیرے مَناقِب کس کی سمجھ میں آئیں مَراتِب

شان ہے تیری اَرْفَع و اَعْلیٰ حامئِ سُنت اعلیٰ حضرت[2]

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! میرےآقاسیدی اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے کیا کہنے کہ آپ کے دم اور لعابِ دہن نے وہ کام دکھایا کہ سانپ کا زہر اپنا اثر نہ دکھا سکا اور دکھاتا بھی کیسے کہ دم کے الفاظ اللہ پاک کے آخری رسول ، بی بی آمنہ کے پھول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم کے تھے  اور لعابِ دہن نائبِ رسول کا تھا۔ جواپنے وقت کے مُجَدِّدِ اَعظم ، اِمامِ اہلِ سنت ، اِمامُ المُسْلِمیْن ، اِمامُ الُمحَدِّثِیْن ، شانِ غوثُ الوریٰ عاشقِ خیرُالوریٰ ، کَنْزُ الکَرامَت ، سراپا بَرَکت ، طریقت کےشہباز ، شریعت کے مُحافِظ ، حقیقت کےرازداں امام احمدرضاخاں تھے ، جو مسائل میں اجتہاد کا درجہ رکھتے تھے اور پروانۂ  شمعِ رسالت بھی تھے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سرکارِ اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی سب سے بڑی کرامت شریعت پراستقامت(یعنی نیک اعمال کرنے میں ہمیشگی) تھی اور علمائے کرام کے اور


 

 



[1]    حیات اعلی حضرت ، ج۳ ، ص۱۹۸  ملخصاً

[2]    باغِ فردوس المعروف گلزار رضوی ، ایوب علی رضوی ، ص۲۵ ، رضوی کتب خانہ ، بریلی شریف