Book Name:Nekiyan Chupayye

ریاکاری کی تباہ کاری

حضرت منصوربن عَمَّاررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ارشادفرماتےہیں:ایک نہایت عبادت گزار، پابندِ تَہَجُّداور گِرْیَہ وزاری کرنے والا شخص، مجھ سے بہت عقیدت رکھنے والا اور میرے دُکھ سُکھ کا ساتھی تھا۔ وہ اکثر ملاقات کے لئے میرے پاس آیا کرتا تھا۔ پھر کافی دن تک نہ آیا پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ شدید بیمار ہے۔ میں اس کے گھر گیا تو دیکھا کہ اس کا چہرہ سیاہ، آنکھیں نیلی اورہونٹ موٹے ہو چکے ہیں۔ میں نے ڈرتے ڈرتے کہا:’’اے میرے بھائی! لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہکی کثرت کر! ‘‘اس نے آنکھیں کھولیں اور مشکل سے میری طرف دیکھا، پھر اس پر بے ہوشی طاری ہو گئی۔ دوسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا ۔ تیسری مر تبہ میں نے کہا کہ ’’اگر تُو نے کلمہ طیبہ نہ پڑھا تو نہ میں تجھے غسل دوں گا، نہ کفن اور نہ ہی تیری نمازِجنازہ پڑھوں گا۔‘‘یہ سن کر اُس نے آنکھیں کھولیں اور کہا:’’اے میرے بھا ئی منصور! کلمۂ طیبہ اور میرے درمیا ن رُکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے۔ میں نے کہا:”لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم“ کہاں گئیں تیری وہ نمازیں،وہ روزے اور راتوں کا قیام؟“ یہ سن کر اس نے بڑی حسرت سے کہا :میرے وہ اعمال اللہ پاک کی رضاکے لئے نہیں تھے، بلکہ میں اس لئے عبادت کیا کرتا تھا تاکہ لوگ مجھے نمازی، روزے داراور تہجدگزار کہیں۔ جب میں تنہائی میں ہوتا توچُھپ کر بَرَہْنہ (یعنی عریاں) ہو کر شراب پیتااور نافرمانیوں سے اپنے رَبِّ کریم کا مقابلہ کرتا۔ ایک عرصے تک گناہوں کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ پھرمیں ایسا شدید بیمار ہوا کہ بچنے کی امید نہ رہی،میں نے قرآن پاک منگواکرپڑھنا شروع کیا جب سورۂ یٰسین تک پہنچا تو قرآنِ کریم کو بلند