Book Name:Nekiyan Chupayye

سنتوں بھرے بیانات کرنا سننا ہی چھوڑ دئیے جائیں تاکہ کم از کم ریاکاری کی تباہ کاریوں سے تو بچ جائیں گی۔یاد رکھئے!اگر ناک(Nose)پر مکھی بیٹھ جائے تو مکھی کو اُڑایا جاتا ہے ناک نہیں کاٹی جاتی،لہٰذا ریاکاری کے خوف سے نیک اعمال چھوڑنا ہرگز عقلمندی نہیں، نیک اعمال چھوڑنے کے بجائے ان میں نیّت کی درستی اور اخلاص پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ جو خُوش نصیب مسلمان اخلاص کے ساتھ اللہ پاک کی عبادت کر تے ہیں اور لوگوں پر اپنی نیکیاں ظاہر نہیں ہونے دیتے تو رَبِّ کریم ان سے خُوش ہوکر ان پر انعام و اکرام کی بارشیں فرماتا ہے۔آئیے!اس بارے میں اولیائے کرام کے چند اقوالِ زریں سنتی ہیں،چُنانچہ

تنہائی میں عبادت کی فضیلت

       حضرت کَعْبُ الاَحْباررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتےہیں:جس نے ایک رات بھی اللہ کریم کی ایسےعبادت کی کہ اسے کوئی جاننے والا نہ دیکھےتو وہ گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے اپنی رات سے(دن کی طرف) نکل جاتا ہے۔([1])

اَعمال کو پوشیدہ رکھنےکی فضیلت

مزیدفرماتےہیں:جسےیہ پسند ہوکہ فرشتوں کی ایک بڑی جماعت اس کے لئے دعائے مغفرت کرے،اس کی حفاظت کرےاوریہ غموں سے بے نیاز ہو جائے تو اسے چاہئے کہ جتنا ہو سکے گھر میں چھپ کر نماز پڑھے۔ان کےلئے خُوشخبری ہے جو


 

 



[1]حلیۃ الاولیاء،کعب الاحبار،۵/۴۲۰، رقم:۷۵۹۰