Book Name:Nekiyan Chupayye

ڈھنڈورا نہیں پیٹتے،اپنی نیکیوں کا اعلان نہیں کرتے،بلاوجہ اپنی نیکی کی دعوت کا چرچا نہیں کرتے بلکہ یہ اللہ والے تو اپنی نیکیوں کو اس طرح چھپاتے ہیں جس طرح لوگاپنے گناہوں اور عیوب کو چھپاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اللہ کریم ان سے خُوش ہوکر ان کی نیکیاں لوگوں پر ظاہر فرمادیتا ہے،عبادت کا نُوران کے نُورانی چہروں سے ظاہر ہوتا ہے، لوگ انہیںمتقی،پرہیزگار، تہجدگزار،عابد و زاہد،ولیِ کامل،صوفیِ باصفا اور عاشقِ مدینہ کہتے ہیں،ان کا وسیلہ دے کر اللہ پاک کی بارگاہ میں دعائیں کرتے ہیں،آئیے!ہم بھی ریاکاری کی آفت سے نجات پانے اورنیکیاں چھپانے کا ذہن بنانے کے لئے اللہ والوں کی سیرت کے2 ایمان افروز واقعات سنتی ہیں،چُنانچہ

 (1)نیکیاں چھپانےکا انوکھا انداز

حضرت ابُو الحسن محمد بن اسلم طُوسیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اپنی نیکیاں چھپانے کا بےحد خیال رکھتے تھے، یہاں تک کہ ایک بار فرمانے لگے:”اگر میرا بس چلے تو میں اعمال لکھنے والے دونوں فرشتوں سے بھی چھپ کر عبادت کروں۔“ حضرت ابو عبدُ اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں بیس(20)سال سے زیادہ عرصہ ابُو الحسنرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی صحبت میں رہا مگر جُمُعَۃ المُبارَک(ودیگر فرائض وواجبات) کے علاوہ کبھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کو دو(2) رکعت نَفل بھی پڑھتے نہیں دیکھ سکا۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ پانی کا کوزہ لے کر اپنے کمرۂ خاص میںتشریف لے جاتے اور اندر سے دروازہ بند کر لیتے تھے۔ میں کبھی بھی نہ جان سکا کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہکمرے میں کیا کرتے ہیں، یہاں تک کہ ایک دن آپرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا بچّہ زور زور سے رونے لگا۔اس کی والدہاسے چُپ کروانے کی کوشش کر رہی تھیں۔