Book Name:Nekiyan Chupayye

میں نے پوچھا:”یہ بچّہ آخِر اس قَدَر کیوں رو رہا ہے؟بی بی صاحِبہ نے فرمایا:”اس کے ابّو یعنی حضرت ابُو الحسن طوسی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اس کمرے میں داخِل ہو کر تلاوتِ قرآن کرتے اور روتے ہیں تو یہ بھی ان کی آواز سن کر رونے لگتا ہے۔‘‘شیخ ابو عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ”حضرت ابُو الحسن طوسی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ (ریاکاری کی تباہ کاریوں سے بچنے کی خاطر) نیکیاں چھپانے کی بہت کوشش فرماتے تھے، یوں کہ اپنے اُس کمرۂ خاص سے عبادت کرنے کے بعد باہر نکلنے سے پہلے اپنا منہ دھوکر آنکھوں میں سُرمہ لگالیتے تاکہ چہرہ اور آنکھیں دیکھ کر کسی کو اندازہ نہ ہونے پائے کہ یہ روئے تھے۔“([1])

(2)چالیس سال نفل روزے رکھے مگر  ...

حضرت داود طائی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہمسلسل چالیس(40)سال تک روزے رکھتے رہے مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے اِخلاص کا یہ عالَم تھاکہ اپنے گھر والوں تک کو خبر نہ ہونے دی۔ وہ اس طرح کہ کام پر جاتے ہوئے دوپہر کا کھانا(Lunch)ساتھ لے لیتے اور راستے میں کسی کو دے دیتے،مغرب کے بعد گھر آکر کھانا کھا لیا کرتے۔([2])

مِرا ہر عمل بس تِرے واسطے ہو

 

کر اِخلاص ایسا عطا یاالٰہی

    رِیا کاریوں سے سیاہ کاریوں سے

 

بچا یاالٰہی بچا یاالٰہی

 

 

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۰۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو!معلوم ہوا! ٭اللہ کریم کے مقبول بندے


 

 



[1]حلية الاولیاء، محمد بن اسلم،۹/۲۵۴،رقم:۱۳۸۰۳

[2]تاریخِ  بغداد،رقم:۴۴۵۵ ، داود  بن نصیر ،۸/۳۴۶