Book Name:Nekiyan Chupayye

والے سے فرمائے گا : میری عزّت و جلال کی قسم!میری عبادت سے تیرا کیاارادہ تھا؟عرض کرےگا:تیری عزّت وجلال کی قسم! لوگوں کا مال کھانا مقصد تھا۔اللہ پاک فرما ئے گا:اس کی کوئی نیکی میری بارگاہ میں مقبول نہیں، اسے دوزخ میں ڈال دو۔ پھر ریاکاری سے عبادت کرنے والے سے فرمائے گا: میری عزّت وجلال کی قسم!میری عبادت سے تیرا کیا مقصود تھا؟ وہ عرض کرے گا: تیری عزّت و جلال کی قسم!لوگوں کو دکھانا مقصد تھا۔  رب فرمائے گا: تیرے اعمال میں سے کچھ بھی میری بارگاہ میں قبول نہیں، اسے دوزخ میں ڈال دو۔پھر اخلاص کے ساتھ اپنی عبادت کرنے والے سے فرمائے گا:میری عزّت وجلال کی قسم!میری عبادت سے تیرا کیا مقصد تھا؟وہ عرض کرےگا:تیری عزّت و جلال کی قسم!میرے اِرادے کو تُو بہتر جانتا ہے،میں نے صرف تیری رضا چاہی۔ارشاد فرمائے گا:میرے بندے نے سچ کہا،(فرشتو!)اسے جنّت کی طر ف لے جاؤ ۔([1]) ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: جو دُنیاسے اس حال میں رخصت ہوا کہ اللہکریم کے لئے اپنے تمام اعمال میں مخلص تھا اور نماز،روزے کا پابند تھا ،اللہ کریم اس سے راضی ہے۔([2])

بلا حساب ہو جنّت میں داخلہ یارَبّ                    پڑوس خُلد میں سَرْوَر کا ہوعطا یارَبّ

نبی کا صدقہ سدا کیلئے تُو راضی ہو                        کبھی بھی ہونا نہ ناراض یاخدا یارَبّ

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۸۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد


 

 



[1]معجمِ اوسط،۴ /۳۰،حدیث: ۵۱۰۵ ملخصا

[2]مستدرک ،کتاب التفسیر، باب خطبۃ النبی فی حجۃ الوداع،۳/۶۵،حدیث: ۳۳۳۰ملتقطا