Book Name:Nekiyan Chupayye

لئے بیان کرنا کہ سُننے والی اسلامی بہنیں اِسے دین کی بہت بڑی خادِمہ تصوُّر کریں اور اس کی عظمتوں کے گن گائیں۔ ٭پیچیدہ  مسائل کو آسان کرکے اِس لئے بیان کرنا تا کہ واہ واہ ہو۔ ٭دین و دُنیا سے مُتَعلِّق باریک اور انوکھی باتیں اِس لئے بیان کرنا کہ اسلامی بہنوں پر اپنی کثرتِ معلومات کا سِکّہ بیٹھ جائے۔ ٭دوسروں کی موجودَگی میں اِس لئے خاموش رہنا یا اشارے سے یا لکھ کر گفتگو کرنا کہ اسلامی بہنیں سنجیدہ،خاموش طبیعت اور زَبان کا قفلِ مدینہ لگا نے والی تصوُّر کریں۔

       ٭اسی طرح کوئی کہتی ہے:میں ہر سال رجب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتی ہوں۔ ٭ کوئی کہتی ہے:میں اتنے سالوں سے پانچوں نمازیں ادا کرتی ہوں۔ ٭ کوئی اپنے حج کی تعداد کاتو کوئی عُمرے کی گنتی کا اعلان کرتی ہے۔ ٭کوئی کہتی ہے:میں اتنے عرصے سے بلاناغہ مَدَنی کام کررہی ہوں۔ ٭میں اتنے عرصے سے دعوتِ اسلامی کی فُلاں فُلاں ذِمّے داری پر ہوں۔ ٭کوئی کہتی ہے: میں روزانہ اتنی تعداد میں دُرود شریف پڑھتی ہوں۔

بدگمانی سے بچئے!

            یہ بات دوبارہ ذہن نشین کرلیجئے!رِیا کاری کی یہ تمام مثالیں(Examples) سننے والی کے اپنے آپ میں رِیاکاری تلاش کرنے کے لئے ہیں،کسی دوسرے کو رِیاکار قرار دینے کے لئے نہیں کیونکہ رِیاکاری کا تَعَلُّق دل سے ہے اور کسی کے دل کے حالات ہر کسی کو معلوم نہیں ہوسکتے۔لہٰذا اِن مثالوں پر قِیاس کرتے ہوئے کسی اسلامی بہن پر بدگمانی نہ کی جائے۔حضرت مکحول دمشقی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب تم کسی کو روتے دیکھو تو